خدا کی طرف سے وہ نعمت ہے کہ جو پھر تجھ سے چھینی نہیں جائے گی۔ اور پھر ایک اور پیشگوئی کرکے فرمایا کہ دو بکریاں ذبح کی جائیں گی۔ یعنی میاں عبد الرحمن اور مولوی عبد اللطیف جو کابل میں سنگسار کئے گئے۔ اور ہر ایک جو زمین پر ہے آخر مرے گا۔ پر ان دونوں کا ذبح کیا جانا آخر تمہارے لئے بہتری کا پھل لائے گا۔ اور ان واقعات شہادت کے مصالح جو خدا کو معلوم ہیں و ہ تمہیں معلوم نہیں۔ یعنی خدا جانتا ہے کہ ان موتوں سے اس ملک کابل میں کیا کیا بہتری پیدا ہوگی ۔ اس سے پہلی پیشگوئی اُس استفتاء کے بارے میں ہے جو مولوی محمد حسین کے ہاتھ سے اور مولوی نذیر حسین کے فتویٰ لکھنے سے ظہور میں آیا جس سے ایک دنیا میں شور اٹھا اور سب نے ہمارا تعلق چھوڑ دیااور کافر اور بے ایمان اور دجّال کہنا موجب ثواب سمجھا۔ اُس کے ساتھ جو یہ وعدہ ہے کہ خدا اس کے بعد بہت پیار کرے گا یہ رجوع خلق اللہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ خدا کا پیار مخلوق کے پیار کو چاہتا ہے۔ اورخدا کی رضامندی تقاضا کرتی ہے کہ دنیا کے سعید لوگ بھی راضی ہوجائیں۔ اور مؤخر الذکر پیشگوئی میں جو دو بکریوں کے ذبح کئے جانے کا ذکر ہے یہ اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جوسرزمین کابل میں ظہور میں آیایعنی ہماری جماعت میں سے ایک شخص عبد الرحمن نام جو جوان صالح تھا اور دوسرے مولوی عبد اللطیف صاحب جو نہایت بزرگوار آدمی تھے امیر کابل کے حکم سے سنگسار کئے گئے محض اس الزام سے کہ کیوں وہ دونوں ہماری جماعت میں داخل ہوگئے اور اس واقعہ کو قریباً دو برس گذر چکے ہیں*۔ اب یہ مقام انصاف کی آنکھ سے دیکھنے کا ہے کہ کیونکر
یہ واقعہ شہادت اخویم مولوی عبد اللطیف صاحب مرحوم اور شیخ عبد الرحمن صاحب مرحوم ایکؔ ایسا دور از قیاس واقعہ تھا کہ جب تک وقوع میں نہ آگیا ہمارے ذہن کا اس طرف التفات نہ ہوا کہ دراصل وحی الٰہی کے یہ معنے ہیں کہ دو ہمارے صادق مرید سچ مچ ذبح کئے جائیں گے بلکہ اس حالت کو مستبعد سمجھ کر محض اجتہاد کے طور پر تاویل کی طرف میلان ہوتا رہا۔ اور تاویلی مصداق