کا ارادہ کریں۔ یہ پیشگوئی اُن مقدمات کی نسبت ہے جو ڈاکٹر مارٹن کلارک اور کرم دین وغیرہ کی طرف سے بصیغہ فوجداری میرے پر ہوئے تھے اور لیکھرام کے قتل ہونے کے وقت بھی میرے پھنسانے کیلئے کوشش کی گئی تھی اور ان مقدمات میں ارادہ کیا گیا تھا کہ مجھے پھانسی دی جائے یا قید میں ڈالا جائے ۔ سو خدا ئے تعالیٰ اس پیشگوئی میں فرماتا ہے کہ میں اُن کو اُن کے ارادوں میں نامراد رکھوں گا اور ان کے حملوں سے میں تجھے ضرور بچاؤں گا ، چنانچہ چوبیس۲۴ برس کے بعد وہ سب پیشگوئیاں پوری ہوگئیں۔ اور پھر فرماتا ہے کہ اس مکر کرنے والے کے مکرکو یاد کر جو تجھے کافر ٹھہرائے گا۔اور تیرے دعوے سے منکر ہوگا وہ ایک اپنے رفیق سے استفتاء پر فتویٰ لے گا تا عوام کو اس سے افروختہ کرے۔ ہلاک ہوگئے دونوں ہاتھ ابی لہب کے جن سے وہ فتویٰ لکھا تھا۔لکھنے میں اگرچہ ایک ہاتھ کاکام ہے مگر دوسرا بھی اس کی مدد دیتا ہے۔ اور ہلاک ہونے سے یہ مراد ہے کہ وہ اپنے استفتاء کی غرض سے نامراد رہےؔ گا۔ اور پھر فرماتا ہے کہ وہ بھی ہلاک ہوگیا یعنی اُس نے گناہِ شدید کا ارتکاب کیا جو دراصل ہلاکت ہے۔اس لئے دنیا کی طرف اُس کا رُخ کردیا گیا اور حلاوتِ ایمان اُس سے جاتی رہی۔ اُس کو مناسب نہ تھا کہ اِس معاملہ میں دخل دیتا مگر ڈرتے ڈرتے یعنی اگر کچھ شک تھا تو پوشیدہ طورپر رفع کرتا اورادب سے رفع کرتا نہ یہ کہ دشمن بن کر میدان میں نکلتا۔ اور پھر فرمایا کہ جو تجھے تکلیف پہنچے گی وہ خدا کی طرف سے ہے۔ یعنی اگر خدا نہ چاہتا تو یہ فتنہ برپا کرنا اس کی مجال نہ تھا۔ اور پھر فرمایا کہ اُس وقت دنیا میں بڑا شور اُٹھے گا اور بڑا فتنہ ہوگا پس تجھ کو چاہیے کہ صبر کرے جیسا کہ اولوا لعزم پیغمبر صبر کرتے رہے۔ مگر یاد رکھ کہ یہ فتنہ اُس شخص کی طرف سے نہیں ہوگا بلکہ خدائے تعالیٰ کی طرف سے ہوگا تاکہ وہ تجھ سے زیادہ پیارکرے۔ اور یہ پیار
اس جگہ ابی لہب کے معنے ہیں۔ آگ بھڑکنے کا باپ یعنی اس ملک میں جو تکفیر کی آگ بھڑکے گی۔ دراصل باپ اس کاوہ ہو گا جس نے یہ استفتاء لکھا۔ منہ