کرو تا خدا بھی تم سے محبت رکھے اور یقیناًسمجھو کہ خدا اس زمین کو یعنی اس زمین کے رہنے والوں کو جو مرچکے ہیں پھر زندہ کرے گا یعنی بہت سے لوگ ہدایت پائیں گے اور ایک روحانی انقلاب پیدا ہوگا۔اور بہت سے لوگ اس سلسلہ میں داخل ہوں گے۔ اور جو خدا کا ہو خدا اُس کے لئے ہو جاتا ہے۔ اُن کو کہہ دے کہ اگر میں نے خدا پر افترا کیا ہے تومیں نے ایک سخت گناہ کا ارتکاب کیاہے جس کی سزا مجھے ملے گی یعنی مفتری اِسی دنیا میں سزا پاتا ہے اور سرسبز نہیں ہوتا اور اُس کا تمام ساختہ پر داختہ آخر بگڑ جاتا ہے ۔مگر صادق کامیاب ہو جاتا ہے اور صدق کی جڑ پاتا ل میں ہے۔ پھرؔ فرمایا کہ اے میرے احمد ! تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے میں نے تیری بزرگی کا درخت اپنے ہاتھ سے لگایایعنی تو صادق ہے اور میری طرف سے ہے اس لئے میں تجھے لوگوں میں بہت وجاہت اور بزرگی بخشوں گا اور یہ کام خاص میرے ہاتھ سے ہوگا نہ کسی اورکے ہاتھ سے ۔ لہٰذا اس کام کو کوئی بھی زائل نہیں کرسکے گا۔ یہ آئندہ زمانہ کے لئے ایک پیشگوئی تھی جواب پوری ہوگئی۔ اور پھر فرماتا ہے کہ کیا لوگوں کو اس بات سے تعجب ہے اور خیال کرتے ہیں کہ ایسا کیونکر ہوگا۔تو تُو ان کو جواب دے کہ عجائب دکھلانا خدا کا کام ہے وہ اپنے کاموں سے پوچھا نہیں جاتا اور لوگ پوچھے جاتے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ یہ مرتبہ تجھے کیونکر ملے گا۔ یہ تو تیری اپنی بناوٹ معلوم ہوتی ہے۔ کہہ نہیں یہ وعدے خداکی طرف سے ہیں اور پھر اُن کو اُن کے لہو و لعب میں چھوڑ دے یعنی جو بدگمانی کر رہے ہیں کرتے رہیں۔ آخر دیکھ لیں گے کہ یہ خدا کی باتیں ہیں یاانسان کی ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں اور اپنے ظلم کو نہیں چھوڑتے اُن کے بارے میں مجھ سے ہمکلام مت ہو کہ میں اُن کو غرق کروں گا۔ یہ ایک نہایت خوفنا ک پیشگوئی ہے جو غرق کرنے کاوعدہ دیا گیا ہے۔ نہ معلوم کس طور سے غرق کیا جائے گا۔ آیا نوح کی قوم کی طرح یالوط کی قوم کی طرح جو شدید زلزلہ سے زمین میں غرق کئے گئے تھے۔ پھر خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ تیرے پر تیراربّ اپناسایہ ڈالے گا اور تیری فریاد سنے گا اور تیرے پر رحم کرے گا اور اگرچہ لوگ تجھے بچانا نہ چاہیں مگر خدا تجھے بچائے گا۔خدا تجھے ضرور بچائے گا اگرچہ لوگ پھنسانے