عمّا یفعل وھم یُسْءَلون۔ وقالوا انّی لک ھٰذا ان ھٰذاالّا اختلاق۔ قل اللّٰہ ثمّ ذرھُم فِیْ خوضھم یلعبون۔ وَلا تخاطبنی فی الذین ظلموا انھم مغرقون۔یظلّ ربّک علیک ویغیثک ویرحمک۔ وان لم یعصمک الناس یعصمک اللّٰہ من عندہٖ۔ یعصمک اللہ من عندہ وان لم یعصمک الناس۔ واذیمکربک الّذی کفّر*۔ اوقدلی یاھامان۔ تبّت یدا ابی لھبٍ وتبّ ما کان لہ ان یدخل فیھا اِلّا خائفًا وَمَا اصابک فمن اللّٰہ۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبرکما صبر اولوا العزم۔ اَلا انّھا فتنۃ من اللّٰہ لیحبّ حبًّا جمًّا عطاءً غیر مجذوذ۔ شاتان تذبحان۔ وکلّ من علیھا فان۔ عسٰی ان تکرھوا شیءًا وھو خیرلکم واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون۔ دیکھو صفحہ ۴۹۷ سے ۵۱۱ تک براہین احمدیہ جلد چہارم۔ ترجمہ: تجھے مدد دی جائے گی اور نصرت الٰہی تیرے شامل ہوگی۔ اور ایسی نصرت ہوگی کہ حقیقت راستی کھل جائے گی۔ تب مخالف لوگ کہیں گے کہ اب گریز کی جگہ نہیں۔ وہ کہیں گے کہ ہم ایک بھاری جماعت ہیں جو انتقام لے سکتے ہیں۔ پر عنقریب وہ بھاگ جائیں گے اور منہ پھیر لیں گے۔ خدا کے نشان کو دیکھ کر کہیں گے کہ یہ مکر ہے جو بہت پختہ ہیض ۔ تواُن کو کہہ دے کہ اگر خدائے تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو آؤ میری پیروی یہ لفظ کفّر اور کفر دونوں قراء تیں ہیں۔ کیونکہ کافر کہنے والا بہر حال منکر بھی ہو گا اور جو شخص اس دعوے سے منکر ہے وہ بہر حال کافر ٹھہرائے گا۔ اور ھامان کا لفظ ھیمان کے لفظ کی طرف اشارہ کرتا ہے اور ھیمان اس کو کہتے ہیں جو کسی وادی میں اکیلا سرگردان پھرے۔ منہ یہ آیت یعنی3 ۱؂ قرآن شریف کے اس مقام کی ہے جہاں معجزہ شقُّ القمر کا ذکر ہے۔ پس ایسی آیت کو اس موقعہ پر ذکر کرنا اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اس جگہ بھی کوئی قمری نشان ظاہر ہو گا۔ پس وہ نشان عجیب طور کا خسوف قمر تھا جو رمضان کے مہینہ میں ظہور میں آیا۔ بعض علماء لکھتے ہیں کہ معجزہ شقُّ القمر بھی ایک قسم کا خسوف ہی تھا۔ منہ