میرے حالات کو کچھ اپنے عقائد کے برخلاف پاکر اپنے دلوں میں کہا کہ یا الٰہی کیا تُو ایسے انسان کو اپنا خلیفہ بنائے گا کہ جو ایک مفسد آدمی ہے جو ناحق قوم میں پھوٹ ڈالتا ہے اور علماء کے مسلّمات سے باہر جاتا ہے ۔ تب خدا نے جواب دیا کہ جو مجھے معلوم ہے وہ تمہیں معلوم نہیں۔ یہ خدا کا کلام ہے کہ جو مجھ پر نازل ہوا اور درحقیقت میرے اور میرے خدا کے درمیان ایسے باریک راز ہیں جن کو دنیا نہیں جانتی اور مجھے خدا سے ایک نہانی تعلق ہے جو قابل بیان نہیں۔ اور اس زمانہ کے لوگ اس سے بے خبر ہیں۔پس یہی معنے ہیں اس وحی الٰہی کے کہ قَالَ اِنّی اَعلم مالا تَعلمون۔
پھر بقیہ ترجمہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ شخص مجھ سے نزدیک ہوااور میرا قرب کامل اس نے پایا۔ اور پھر بعد اس کے ہمدردی ء خلائق کے لئے اُن کی طرف متوجہ ہوا اور مجھ میں اورمخلوق میں ایک واسطہ ہوگیا جیسا کہ دو قوسوں میں وتر ہو۔ اور اس لئے کہ وہ اس درمیانی مقام پر ہے وہ دین کو از سر نو زندہ کرے گا اور شریعت کو قائم کردے گا۔ یعنی بعض غلطیاں جو مسلمانوں میں رائج ہوگئی ہیں اور ناحق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ان غلطیوں کو منسوب کیا جاتا ہے۔ اُن سب غلطیوں کو ایک حَکَم کے منصب پر ہوکر دُور کردے گا۔ اور شریعت کو جیسا کہ ابتدا میں سیدھی تھی سیدھی کرکے دکھلا دے گا۔
پھر انہی پیشگوئیوں کے بارے میں براہین احمدیہ میں اور بھی الہام ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ نُصرتَ وقالوا لَاتَ حین مناص۔ اَمْ یقولون نحن جمیع منتصر ۔ سَیُھزم الجمع ویولون الدبر۔ وان یروا اٰیۃً یُعرضوا
ویقولوا سحر مستمر۔ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ۔ واعلموا اَنّ اللّٰہ یحیی الارض بعد موتھا ۔ ومن کان لِلّٰہ کان اللّٰہ لہ ۔
قل ان افتریتہ فعلیّ اجرام شدید۔ یا احمدی انت مرادی ومعی غرستک کرامتک بیدی ۔ أ کاؔ ن للنّاس عجبًا ۔ قل ھو اللّٰہ عجیب ۔ لا یُسئل