شخص تھا کہ امرتسر میں ایک پادری کے مطبع میں جس کانام رجب علی تھا میری کتاب براہین احمدیہ چھپتی تھی اور میں اُس کے پروف دیکھنے کے لئے اورکتاب کے چھپوانے کے لئے اکیلا امرتسر جاتا اور اکیلا واپس آتا تھا اور کوئی مجھے آتے جاتے نہ پوچھتا کہ تو کون ہے اور نہ مجھ سے کسی کو تعارف تھا او رنہ میں کوئی حیثیت قابل تعظیم رکھتا تھا۔ میری اس حالت کے قادیاں کے آریہ بھی گواہ ہیں جن میں سے ایک شخص شرمپت نام اب تک قادیاں میں موجود ہے جو بعض دفعہ میرے ساتھ امرتسر میں پادری رجب علی کے پاس مطبع میں گیا تھا جس کے مطبع میں میری کتاب براہین احمدیہ چھپتی تھی۔ اور تمام یہ پیشگوئیاں اس کا کاتب لکھتا تھا۔ اوروہ پادری خود حیرانی سے پیشگوئیوں کو پڑھ کر باتیں کرتا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ایسے معمولی انسان کی طرف ایک دنیا کا رجوع ہو جائے گا۔پر چونکہ وہ باتیں خدا کی طرف سے تھیں میری نہیں تھیں اس لئے وہ اپنے وقت میں پوری ہوگئیں اور پوری ہو رہی ہیں۔ ایک وقت میں انسانی آنکھ نے اُن سے تعجب کیا ۔ اور دوسرے وقت میں دیکھ بھی لیا۔ پھر بقیہ ترجمہ یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے ارادہ کیا کہ دنیا میں اپنا ایک خلیفہ قائم کروں۔ سو میں نے اس آدم کو پیدا کیا ۔ اس وحی الٰہی میں میرا نام آدم رکھا گیا۔ کیونکہ انسانی نسل کے خراب ہوجانے کے زمانہ میں مَیں پیدا کیا گیا گویا ایسے زمانہ میں جب کہ زمین انسانوں سے خالی تھی۔ اور جیسا کہ آدم توام پیدا کیا گیا میں بھی تواؔ م ہی پیدا ہوا تھا۔ اور میرے ساتھ ایک لڑکی تھی جو مجھ سے پہلے پیدا ہوئی اور مَیں بعد میں۔یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اب میرے پر کامل انسانیت کے سلسلہ کا خاتمہ ہے اور نیز میرا نام آدم رکھنے میں اور بھی ایک اشارہ تھا جو اس دوسرے الہام میں یعنی اُس وحی الٰہی میں جو قرآنی عبارت میں مجھ کو ہوئی۔ اُس کی تفصیل یہ ہے اور وہ وحی یہ ہے: قال اِنّی جاعل فی الارض خلیفۃ ۔ قالوا اَتجعل فیھا من یفسد فیھا۔ قَالَ اِنّی اعلم ما لا تعلمون۔ یعنی میری نسبت خدا نے میرے ہی ذریعہ سے براہین احمدیہ میں خبر دی کہ میں آدم کے رنگ پر ایک خلیفہ پیدا کرتاہوں۔ تب اس خبر کو سن کر بعض مخالفوں نے