تعلیم اُس کی ہر ایک پہلو سے کامل ہے جس میں کوئی فروگذاشت نہیں اور نیز یہ کہ خدا نشانوں اور معجزات کے ذریعہ سے اس کی سچائی کی گواہی دیتا ہے۔ اس مذہب کو وہی شخص چھوڑتا ہے جو خدا تعالیٰ کی کچھ بھی پروا نہیں رکھتا اور روزِ آخرت پر چند روزہ زندگی اور قوم کے جھوٹے تعلقات کو مقدم کر لیتا ہے ۔ وہ خدا جو آج بھی ایسا ہی قادر ہے جیسا کہ آج سے دس۱۰ ہزار برس پہلے قادر تھا۔ اُس پر اسی صورت سے ایمان حاصل ہوسکتا ہے کہ اُس کی تازہ برکات اور تازہ معجزات اور قدرت کے تازہ کاموں پر علم حاصل ہو۔ ورنہ یہ کہنا پڑے گا کہ یہ وہ خدا نہیں ہے جو پہلے تھا یا اُس میں وہ طاقتیں اب موجود نہیں ہیں جو پہلے تھیں۔ اس لئے ان لوگوں کا ایمان کچھ بھی چیز نہیں جو خدا کے تازہ برکات اور تازہ معجزات کے دیکھنے سے محروم ہیں اور خیال کرتے ہیںؔ کہ اُس کی طاقتیںآگے نہیں بلکہ پیچھے رہ گئی ہیں۔ بالآخر یہ بھی یاد رہے کہ جو براہین احمدیہ کے بقیہ حصّہ کے چھاپنے میں تیئس۲۳ برس تک التواء رہا یہ التواء بے معنی اور فضول نہ تھا بلکہ اِس میں یہ حکمت تھی کہ تا اُس وقت تک پنجم حصہ دنیا میں شائع نہ ہو جب تک کہ وہ تمام امور ظاہر ہو جائیں جن کی نسبت براہین احمدیہ کے پہلے حصوں میں پیشگوئیاں ہیں کیونکہ براہین احمدیہ کے پہلے حصّے عظیم الشان پیشگوئیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور پنجم حصہ کا عظیم الشان مقصد یہی تھا کہ وہ موعودہ پیشگوئیاں ظہور میں آجائیں۔ اور یہ خدا کا ایک خاص نشان ہے کہ اُس نے محض اپنے فضل سے اِس وقت تک مجھے زندہ رکھا یہاں تک کہ وہ نشان ظہور میں آگئے تب وہ وقت آگیا کہ پنجم حصہ لکھا جائے اور اِس حصہ پنجم کے وقت جو نصرت حق ظہور میں آئی ضرور تھا کہ بطور شکر گذاری کے اس کا ذکر کیا جاتا۔ سو اس امر کے اظہار کے لئے میں نے براہین احمدیہ کے پنجم حصہ کے لکھنے کے وقت جس کو درحقیقت اس کتاب کا نیا جنم کہنا چاہئے اس حصہ کا نام نصرت الحق بھی رکھ دیا تا وہ نام ہمیشہ کیلئے اس بات کا نشان ہو