کہ باوجود صدہا عوائق او ر موانع کے محض خدا تعالیٰ کی نصرت اور مدد نے اِس حصہ کو خلعتِ وجود بخشا۔ چنانچہ اس حصہ کے چند اوائل ورق کے ہر ایک صفحہ کے سر پر نصرت الحق لکھا گیا مگر پھر اس خیال سے کہ تا یاد دلایا جائے کہ یہ وہی براہین احمدیہ ہے جس کے پہلے چار حصے طبع ہوچکے ہیں بعد اس کے ہر ایک سر صفحہ پر براہین احمدیہ کا حصہ پنجم لکھا گیا۔ پہلے پچاس حصے لکھنے کا ارادہ تھا مگر پچاسسے پانچ پر اکتفا کیا گیااور چونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہوگیا۔ دوسرا سبب اس التواء کا جو تیئس۲۳ برس تک حصہ پنجم لکھا نہ گیا یہ تھا کہ خدا تعالیٰ کو منظور تھا کہ اُن لوگوں کے دلی خیالات ظاہر کرے جن کے دل مرض بدگمانی میں مبتلا تھے اور ایسا ہی ظہور میں آیا۔ کیونکہ اس قدر دیر کے بعد خام طبع لوگ بدگمانی میں بڑھ گئے۔ یہاںؔ تک کہ بعض ناپاک فطرت گالیوں پر اُتر آئے اور چار حصے اس کتاب کے جو طبع ہوچکے تھے کچھ تو مختلف قیمتوں پر فروخت کئے گئے تھے اورکچھ مفت تقسیم کئے گئے تھے۔ پس جن لوگوں نے قیمتیں دی تھیں اکثر نے گالیاں بھی دیں اور اپنی قیمت بھی واپس لی۔ اگر وہ اپنی جلد بازی سے ایسا نہ کرتے تواُن کے لئے اچھا ہوتا۔ لیکن اس قدر دیر سے اُن کی فطرتی حالت آزمائی گئی۔ اِس دیر کا ایک یہ بھی سبب تھا کہ تا خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر ظاہر کرے کہ یہ کاروبار اُس کی مرضی کے مطابق ہے اور یہ تمام الہام جو براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں لکھے گئے ہیں یہ اُسی کی طرف سے ہیں نہ انسان کی طرف سے کیونکہ اگریہ کتاب خدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق نہ ہوتی اور یہ تمام الہام اُس کی طرف سے نہ ہوتے تو یہ امر خدا ئے عادل اور قدوس کی عادت کے برخلاف تھا کہ جوشخص