مخالف چاہیں گے کہ اِس سلسلہ میں ناکامی رہے اور لو گ اِس طرف رجوع نہ کریں اور نہ قبول کریں۔ پر ہم چاہیں گے کہ لوگ رجوع کریں آخر ہمارا ہی ارادہ پورا ہوگا ۔ اور لوگوں کا اِس طرف رجوع ہو جائے گا۔ اور وہ قبول کرتے جائیں گے (۲) دوسری پیشگوئیوں میں یہ خبر دی گئی ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ دُور دُور سے مالی امداد بھیجی جائے گی اور دُور دُور سے خطوط آئیں گے اور اس قدر تواتر اور کثرت سے مالیؔ مدد پہنچے گی کہ جن راہوں سے وہ مالی مدد آئے گی وہ سڑکیں گہری ہو جائیں گی۔ (۳) تیسری پیشگوئی یہ ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ اس قدر لوگ ارادت اور اعتقاد سے قادیان میں آئیں گے کہ جن راہوں سے وہ آئیں گے وہ سڑکیں ٹوٹ جائیں گی(۴) چوتھی پیشگوئی یہ ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ لوگ تیرے ہلاک اورتباہ کرنے کے لئے کوشش کریں گے۔ مگر ہم تیرے محافظ رہیں گے ۔(۵)پانچویں پیشگوئی یہ ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ میں دنیا میں تجھے شہرت دوں گا اور تو دُور دُور تک مشہور ہو جائے گا اورتیری مدد کی جائے گی۔(۶) چھٹی پیشگوئی یہ ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ اس قدر لوگ کثرت سے آئیں گے کہ قریب ہے کہ تو تھک جائے یا بباعث کثرت ازدحام اُن سے توبدخلقی کرے۔(۷) ساتویں پیشگوئی یہ ہے کہ خدا فرماتاہے کہ بہت سے لوگ اپنے اپنے وطنوں سے تیرے پاس قادیان میں ہجرت کرکے آئیں گے اور تمہارے گھروں کے کسی حصہ میں رہیں گے وہ اصحابِ صُفّہ کہلائیں گے۔ یہ سات پیشگوئیاں ہیں جن کی خبر ان کلماتِ وحی الٰہی میں دی گئی ہے اور ہر ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ اس زمانہ میں یہ ساتوں پیشگوئیاں پوری ہوچکی ہیں۔ کیونکہ علماء اور پیرزادوں نے کفر کے فتوے طیارکرکے اور طرح طرح کے منصوبے تراش کرکے ناخنوں تک زور لگایا کہ تامیری طرف کوئی رجوع نہ کرے اور حیا کو بالائے طاق رکھ کر خدا تعالیٰ سے جنگ کیا اور کوئی دقیقہ مکر اور فریب اوردھوکہ دینے کا اٹھانہ رکھا۔ اور بعض نے میری نسبت جھوٹی مخبریاں کیں تا کسی طرح گورنمنٹ کو ہی افروختہ کریں اور بعض نے جاہل مسلمانوں کو افروختہ کیا تا وہ دُکھ دیتے رہیں مگر آخر کار وہ سب نامراد رہے اور یہ پودا زمین میں مخفی نہ رہ سکا اور ایک جماعت کی