شہرت دی جائے گی۔ اور تو اس سے کیوں تعجب کرتا ہے کہ خدا ایسا کرے گا ۔ کیا تیرے پر وہ وقت نہیں آیا کہ تو محض معدوم تھا اور تیرے وجود کا دنیا میں نام و نشان نہ تھا۔ پھر کیا خدا کی قدرت سے یہ بعید ہے کہ تیری ایسی تائیدیں کرے اور یہ وعدے پورے کرکے دکھلا دے۔ اور تو اُن لوگوں کو جو ایمان لائے یہ خوشخبری سنا کہ اُن کا قدم خدا کے نزدیک صدق کا قدم ہے ۔ سو اُن کو وہ وحی سنا دے جو تیری طرف تیرے رب سے ہوئی۔ اور یاد رکھ کہ وہ زمانہ آتا ہے کہ لوگ کثرت سے تیری طرف رجوع کریں گے۔ سو تیرے پر واجب ہے کہ تو اُن سے بدخلقی نہ کرے اور تجھے لازم ہے کہ تو اُن کی کثرت کو دیکھ کر تھک نہ جائے۔ اور ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اپنے وطنوں سے ہجرت کرکے تیرے حجروں میں آکرآباد ہوں گے۔ وہی ہیں جو خدا کے نزدیک اَصحابُ الصُّفّہ کہلاتے ہیں۔ اور تو جانتا ہے کہ وہ کس شان اور کس ایمان کے لوگ ہوں گے جو اَصحابُ الصُّفّہ کے نام سے موسوم ہیں وہ بہت قوی الایمان ہوں گے۔ تو دیکھے گا کہ اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے وہ تیرے پردرود بھیجیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ! ہم نے ایک آواز دینے والے کی آواز سنی جو ایمان کی طرف بلاتا ہے۔ سو ہم ایمان لائے ان تمام پیشگوئیوں کو تم لکھ لو کہ وقت پر واقع ہوں گی۔
ان چند سطروں میں جو پیشگوئیاں ہیں وہ اس قدر نشانوں پر مشتمل ہیں جو دس۱۰ لاکھ سے زیادہ ہوں گے اور نشان بھی ایسے کھلے کھلے ہیں جو اوّل درجہ پر خارق عادت ہیں سو ہم اوّل صفائی بیان کے لئے ان پیشگوئیوں کے اقسام بیان کرتے ہیں بعد اس کے یہ ثبوت دیں گے کہ یہ پیشگوئیاں پوری ہوگئی ہیں۔ اور درحقیقت یہ خارق عادت نشان ہیں اور اگر بہت ہی سخت گیری اور زیادہ سے زیادہ احتیاط سے بھی ان کا شمار کیا جائے تب بھی یہ نشان جو ظاہر ہوئے دس لاکھ سے زیادہ ہوں گے۔
پیشگوئیوں کے اقسام میں سے اوّل وہ پیشگوئی ہے جس کی طرف وحی الٰہی وَانْتَھٰی اَمْرُ الزَّمَانِ اِلَیْنَا میں اشارہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مخالف لوگوں سے ہمارا جنگ ہوگا