بعض جاہل اس سے دھوکہ بھی کھا لیتے ہیں۔ لیکن حکیم مطلق نے سونے میں ایک امتیازی نشان رکھا ہے جس کو صرّاف فی الفور شناخت کرلیتے ہیں۔ اوربہتیرے سفید اور چمکتے ہوئے پتھر ایسے ہیں جوکہ ہیرے سے بہت ہی مشابہ ہیں اور بعض نادان اُن کو ہیرا سمجھ کر ہزارہا روپیہ کانقصان اٹھا لیتے ہیں۔ لیکن صانع عالم نے ہیرے کیلئے ایک امتیازی نشان رکھا ہوا ہے جس کو ایک دانشمند جوہری شناخت کرسکتا ہے۔ ایسا ہی دنیا کے کل جواہرات اور عمدہ چیزوں کو دیکھ لو کہ اگرچہ بظاہر نظر کئی ردّی اور ادنیٰ درجہ کی چیزیں اُن سے شکل میں مل جاتی ہیں مگر ہر ایک پاک اور قابل قد ر جوہر اپنے امتیازی نشان سے اپنی خصوصیت کو ظاہر کردیتا ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو دنیا میں اندھیر پڑ جاتا۔ اور خود انسان کو دیکھو کہ اگرچہ وہ صورت میں بہت سے حیوانات سے مشابہت رکھتا ہے جیسا کہ بندر سے تاہم اُس میں ایک امتیازی نشان ہے جس کی وجہ سے ہم کسی بندر کو انسان نہیں کہہ سکتے۔ پھر جب کہ اس مادی دنیا میں جو ناپائدار اور بے ثبات ہے اور جس کا نقصان بھی بمقابل آخرت کے کچھ چیز نہیں ہے ہر ایک عمدہ اور نفیس جوہر کیلئے حکیم مطلق نے امتیازی نشان قائم کردیا ہے جس کی وجہ سے وہ جوہر بسہولت شناخت کیا جاتا ہے تو پھر مذہب جس کی غلطی جہنم تک پہنچاتی ہے اور ایسا ہی ایک راستباز اور اہل اللہ کا وجود جس کا انکار شقاوت ابدی کے گڑھے میں ڈالتا ہے کیونکر یقین کیا جائے کہ اُن کی شناخت کے لئے کوئی بھی یقینی اور قطعی نشان نہیں ۔ پس ایسے شخص سے زیادہ کون احمق او ر نادان ہے کہ جو خیال کرتا ہے کہ سچے مذہب اور سچے راستباز کیلئے کوئی امتیازی نشان خدا نے قائم نہیں کیا۔ حالانکہ خدائے تعالیٰ قرآن شریف میں آپ فرماتا ہے کہ کتاب اللہ جو مذہب کی بنیاد ہے امتیازی نشان اپنے اندر رکھتی ہے جس کی نظیر کوئی پیش نہیں کرسکتا۔ اور نیز فرماتا ہے کہ ہر ایک مومن کو فرقان عطا ہوتا ہے یعنی امتیاؔ زی نشان جس سے وہ شناخت کیا جاتاہے۔ پس یقیناًسمجھو کہ سچا مذہب اور حقیقی راستباز ضرور اپنے ساتھ امتیازی نشان رکھتا ہے اور اسی کا نام دوسرے لفظوں میں معجزہ اور کرامت اور خارق عادت امر ہے۔