باریک بین نہیں ہے کہہ سکتا ہے کہ ممکن ہے کہ ایک کامل تعلیم بھی ہو اور پھر خدا تعالیٰ کی طرف سے نہ ہو۔ پس اگرچہ یہ دلیل ایک دانا طالب حق کو بہت سے شکوک سے مخلصی دے کر یقین کے نزدیک کردیتی ہے لیکن تاہم جب تک دوسری دلیل مذکورہ بالا اس کے ساتھ منضم اور پیوستہ نہ ہو کمال یقین کے مینار تک نہیں پہنچا سکتی اور ان دونوں دلیلوں کے اجتماع سے سچے مذہب کی روشنی کمال تک پہنچ جاتی ہے اور اگرچہ سچا مذہب ہزارہا آثار اور انوار اپنے اندر رکھتا ہے لیکن یہ دونوں دلیلیں بغیر حاجت کسی اور دلیل کے طالب حق کے دل کو یقین کے پانی سے سیراب کردیتی ہیںؔ اور مکذّبوں پر پورے طور پر اتمام حجت کرتی ہیں۔ اس لئے ان دو قسم کی دلیلوں کے موجود ہونے کے بعد کسی اور دلیل کی حاجت نہیں رہتی۔ اورمیں نے پہلے ارادہ کیا تھا کہ اثباتِ حقّیّتِ اسلام کے لئے تین سو دلیل براہین احمدیہ میں لکھوں لیکن جب میں نے غور سے دیکھا تومعلوم ہوا کہ یہ دو قسم کے دلائل ہزارہا نشانوں کے قائم مقام ہیں۔ پس خدا نے میرے دل کو اس ارادہ سے پھیر دیا اور مذکورہ بالا دلائل کے لکھنے کے لئے مجھے شرح صدر عنایت کیا۔ اگرمیں کتاب براہین احمدیہ کے پورا کرنے میں جلدی کرتا تو ممکن نہ تھا کہ اس طریق سے اسلام کی حقّانیت لوگوں پر ظاہر کرسکتا۔ کیونکہ براہین احمدیہ کے پہلے حصوں میں بہت سی پیشگوئیاں ہیں جو اسلام کی سچائی پر قوی دلیل ہیں مگر ابھی وہ وقت نہیں آیا تھا کہ خدا تعالیٰ کے وہ موعود ہ نشان کھلے کھلے طور پر دنیا پر ظاہر ہوتے۔ ہر ایک دانشمندسمجھ سکتا ہے کہ معجزات اور نشانوں کا لکھنا انسان کے اختیار میں نہیں اور دراصل یہی ایک بڑا ذریعہ سچے مذہب کی شناخت کا ہے کہ اس میں برکات اور معجزات پائے جائیں کیونکہ جیسا کہ ابھی میں نے بیان کیا ہے صرف کامل تعلیم کا ہونا سچے مذہب کے لئے پوری پوری اور کھلی کھلی علامت نہیں ہے جو تسلی کے انتہائی درجہ تک پہنچا سکے۔ سو میں انشاء اللہ تعالیٰ