کھلا کھلا اقرار کیا ہے کہ اور بہت سی باتیں قابل بیان تھیں مگر تم برداشت نہیں کرسکتے لیکن جب فارقلیط آئے گا تو وہ سب کچھ بیان کرے گا۔ اب دیکھنا چاہئے کہ حضرت موسیٰ نے اپنی توریت کو ناقص تسلیم کرکے آنے والے نبی کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی ایسا ہی حضرت عیسیٰ نے بھی اپنی تعلیم کا نامکمل ہونا قبول کرکے یہ عذر پیش کردیا کہ ابھی کامل تعلیم بیان کرنے کا وقت نہیں ہے لیکن جب فارقلیط آئے گا تو وہ کامل تعلیم بیان کردے گا مگرؔ قرآن شریف نے توریت اور انجیل کی طرح کسی دوسرے کاحوالہ نہیں دیا بلکہ اپنی کامل تعلیم کا تمام دنیا میں اعلان کردیا اور فرمایا کہ3 3333 ۱؂۔ اس سے ظاہر ہے کہ کامل تعلیم کادعویٰ کرنے والا صرف قرآن شریف ہی ہے اور ہم اپنے موقعہ پر بیان کریں گے کہ جیسا کہ قرآن شریف نے دعویٰ کیا ہے ویسا ہی اُس نے اس دعویٰ کو پورا کرکے دکھلا بھی دیا ہے اور اُس نے ایک ایسی کامل تعلیم پیش کی ہے جس کو نہ توریت پیش کرسکی اورنہ انجیل بیان کرسکی۔ پس اسلام کی سچائی ثابت کرنے کے لئے یہ ایک بڑی دلیل ہے کہ وہ تعلیم کی رُو سے ہر ایک مذہب کو فتح کرنے والا ہے۔ اور کامل تعلیم کے لحاظ سے کوئی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ دو۲م۔ پھر دوسری قسم فتح کی جو اسلام میں پائی جاتی ہے جس میں کوئی مذہب اس کا شریک نہیں اورجو اس کی سچائی پر کامل طور پر مُہر لگاتی ہے اُس کی زندہ برکات اور معجزات ہیں جن سے دوسرے مذاہب بکلی محروم ہیں۔ یہ ایسے کامل نشان ہیں کہ اُن کے ذریعہ سے نہ صرف اسلام دوسرے مذاہب پر فتح پاتا ہے بلکہ اپنی کامل روشنی دکھلاکر دلوں کو اپنی طرف کھینچ لیتاہے۔ یاد رہے کہ پہلی دلیل اسلام کی سچائی کی جو ابھی ہم لکھ چکے ہیں یعنی کامل تعلیم وہ درحقیقت اس بات کے سمجھنے کیلئے کہ مذہب اسلام منجانب اللہ ہے ایک کھلی کھلی دلیل نہیں ہے کیونکہ ایک متعصب منکر جس کی نظر