اِسی طرح ہندو مذہب جس کی ایک شاخ آریہ مذہب ہے وہ سچائی کی حالت سے بالکل گِرا ہوا ہے اُن کے نزدیک اِس جہان کا ذرّہ ذرّہ قدیم ہے جن کاکوئی پیدا کرنے والا نہیں۔ پس ہندوؤں کو اُس خدا پر ایمان نہیں جس کے بغیر کوئی چیز ظہور میں نہیں آئی اور جس کے بغیر کوئی چیز قائم نہیں رہ سکتی اور کہتے ہیں کہ اُن کا پرمیشر کسی کے گناہ معاف نہیں کر سکتا گویا اُس کی اخلاقی حالت انسان کی اخلاقی حالت سے بھی گری ہوئی ہے جبکہ ہم اپنے گنہگاروں کے گنہ معاف کر سکتے ہیں اور اپنے نفوس میں ہم یہ قوت پاتے ہیں کہ جو شخص سچے دل سے اپنے قصور کا اعتراف کرے اور اپنے فعل پر سخت نادم ہو اور آئندہ کے لئے اپنے اندر ایک تبدیلی پیدا کرے اور تذلّل اور انکسار سے ہمارے سامنے توبہ کرے تو ہم خوشی کے ساتھ اُس کے گناہ معاف کر سکتے ہیں بلکہ معاف کرنے سے ہمارے اندر ایک خوشی پیدا ہوتی ہے تو پھر کیا وجہ کہ وہ پرمیشر جو خدا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے جس کے پیدا کردہ گنہگار ہیں اور اُن کے گناہ کرنے کی طاقتیں بھی اسی کی طرف سے ہیں۔ اُس میں یہ عمدہ خلق نہیں اور جب تک کروڑوں سال تک ایک گناہ کی سزا نہ دے خوش نہیں ہوتا۔ ایسے پرمیشر کے ماتحت رہ کر کیونکر کوئی نجات پا سکتا ہے اور کیونکر کوئی ترقی حاصل کر سکتا ہے۔ غرض مَیں نے خوب غور سے دیکھا کہ یہ دونوں مذہب راستبازی کے مخالف ہیں اور خدا تعالیٰ کی راہ میں جس قدر اِن مذاہب میں روکیں اور نومیدی پائی جاتی ہے مَیں سب کو اِسؔ رسالہ میں لِکھ نہیں سکتا۔ صرف بطور خلاصہ لکھتا ہوں کہ وہ خدا جس کو پاک روحیں تلاش کرتی ہیں اور جس کو پانے سے انسان اِسی زندگی میں سچی نجات پا سکتا ہے اور اُس پر انوارِ الٰہی کے دروازے کھل سکتے ہیں اور اُس کی کامل معرفت کے ذریعہ سے کامل محبت پیدا ہو سکتی ہے۔ اُس خدا کی طرف یہ دونوں مذہب رہبری نہیں کرتے اور ہلاکت کے گڑھے میں ڈالتے ہیں ایسا ہی اِن کے مشابہ دنیا میں اور مذاہب بھی پائے جاتے ہیں۔ مگر یہ سب مذاہب خدائے واحد لاشریک تک نہیں پہنچا سکتے اور طالب کو تاریکی میں چھوڑتے ہیں۔ یہ وہ تمام مذاہب ہیں جن میں غور کرنے کے لئے میں نے ایک بڑا حصہ عمر کا خرچ کیا