حقیقی خدادانی تمام اسی میں منحصر ہے کہ اس زندہ خدا تک رسائی ہو جائے کہ جو اپنے مقرب انسانوں سے نہایت صفائی سے ہم کلام ہوتا ہے اور اپنی پُر شوکت اور لذیذ کلام سے اُن کو تسلی اور سکینت بخشتا ہے اور جس طرح ایک انسان دوسرے انسان سے بولتا ہے ایسا ہی یقینی طور پر جو بکلی شک و شبہ سے پاک ہے اُن سے باتیں کرتاہے اُن کی بات سنتا ہے اور اُس کا جواب دیتاہے اور اُن کی دعاؤں کو سن کر دُعا کے قبول کرنے سے اُن کو اطلاع بخشتا ہے اور ایک طرف لذیذ اور پُرشوکت قول سے اور دوسری طرف معجزانہ فعل سے اور اپنے قوی اور زبردست نشانوں سے اُن پر ثابت کر دیتا ہے کہ میں ہی خدا ہوں۔ وہ اوّل پیشگوئی کے طورؔ پر اُن سے اپنی حمایت اور نصرت اور خاص طور کی دستگیری کے وعدے کرتا ہے اور پھر دوسری طرف اپنے وعدوں کی عظمت بڑھانے کیلئے ایک دنیا کو اُن کے مخالف کر دیتا ہے۔ اور وہ لوگ اپنی تمام طاقت اور تمام مکرو فریب اور ہر ایک قسم کے منصوبوں سے کوشش کرتے ہیں کہ خدا کے اُن وعدوں کو ٹال دیں جو اُس کے ان مقبول بندوں کی حمایت اور نصرت اور غلبہ کے بارے میں ہیں اور خدا ان تمام کوششوں کو برباد کرتا ہے۔ وہ شرارت کی تخم ریزی کرتے ہیں اور خدا اس کی جڑ باہر پھینکتا ہے ۔ وہ آگ لگاتے ہیں اور خدا اُس کو بجھا دیتا ہے۔ وہ ناخنوں تک زور لگاتے ہیں آخر خدا اُن کے منصوبوں کو اُنہی پر اُلٹا کر مارتا ہے خدا کے مقبول اور راستباز نہایت سیدھے اور سادہ طبع اور خدا تعالیٰ کے سامنے اُن بچوں کی طرح ہوتے ہیں جو ماں کی گود میں ہوں اور دنیا اُن سے دشمنی کرتی ہے کیونکہ وہ دنیا میں سے نہیں ہوتے اور طرح طرح کے مکر اور فریب اُن کی بیخ کنی کیلئے کئے جاتے ہیں۔ قومیں اُن کے ایذا دینے کیلئے متفق ہو جاتی ہیں اور تمام نااہل لوگ ایک ہی کمان سے اُن کی طرف تیر چلاتے ہیں۔ اور طرح طرح کے افترا اور تہمتیں لگائی جاتی ہیں تا کسی طرح وہ ہلاک ہو جائیں اور اُن کا نشان نہ رہے مگر آخر خدائے تعالیٰ اپنی باتوں کو پوری کرکے دکھلا دیتا ہے۔ اِسی طرح اُن کی زندگی میں یہ معاملہ ان سے