گناہوں کو جلا دیتا ہے اور پانی بن کر دنیا پرستی کی خواہشوں کو دھو ڈالتا ہے مذہب اسی کا نام ہے جو اُسؔ کو تلاش کریں اور تلاش میں دیوانہ بن جائیں۔ یاد رہے کہ محض خشک جھگڑے اور سب وشتم اور سخت گوئی اور بدزبانی جو نفسانیت کی بنا پر مذہب کے نام پر ظاہر کی جاتی ہے۔ اور اپنی اندرونی بدکاریوں کو دُور نہیں کیا جاتا اور اس محبوب حقیقی سے سچا تعلق پیدا نہیں کیا جاتا اور ایک فریق دوسرے فریق پر نہ انسانیت سے بلکہ کتوں کی طرح حملہ کرتا ہے اور مذہبی حمایت کی اوٹ میں ہر ایک قسم کی نفسانی بدذاتی دکھلاتا ہے کہ یہ گندہ طریق جو سراسر استخوان ہے اس لائق نہیں کہ اس کا نام مذہب رکھا جائے۔ افسوس ایسے لوگ نہیں جانتے کہ ہم دنیا میں کیوں آئے۔ اور اصل اور بڑا مقصود ہمارا اس مختصر زندگی سے کیا ہے بلکہ وہ ہمیشہ اندھے اور ناپاک فطرت رہ کر صرف متعصبانہ جذبات کا نام مذہب رکھتے ہیں اور ایسے فرضی خدا کی حمایت میں دنیا میں بداخلاقی دکھلاتے اور زبان درازیاں کرتے ہیں جس کے وجود کا اُن کے پاس کچھ بھی ثبوت نہیں۔ وہ مذہب کس کام کا مذہب ہے جو زندہ خدا کا پرستار نہیں بلکہ ایسا خدا ایک مُردے کا جنازہ ہے جو صرف دوسروں کے سہارے سے چل رہا ہے سہارا الگ ہوا اور وہ زمین پر گرا۔ ایسے مذہب سے اگر ان کو کچھ حاصل ہے تو صرف تعصب اور حقیقی خدا ترسی اور نوع انسان کی سچی ہمدردی جو افضل الخصائل ہے۔ بالکل اُن کی فطرت سے مفقود ہو جاتی ہے۔ اور اگر ایسے شخص کا اُن سے مقابلہ پڑے جو اُن کے مذہب اور عقیدے کا مخالف ہو تو فقط اسی قدر مخالفت کو دل میں رکھ کر اُس کی جان اور مال اور عزّت کے دشمن ہو جاتے ہیں اور اگر ان کے متعلق کسی غیر قوم کے شخص کا کام پڑ جائے تو انصاف اور خدا ترسی کو ہاتھ سے دے کر چاہتے ہیں کہ اس کو بالکل نابود کردیں اوروہ رحم اور انصاف اور ہمدردی جو انسانی فطرت کی اعلیٰ فضیلت ہے بالکل اُن کے طبائع سے مفقود ہو جاتی ہے اور تعصب کے جوش سے ایک ناپاک درندگی اُن کے اندر سما جاتی ہے اور نہیں جانتے