اور سخت مخالف جو عناد میں حد سے بڑھ گئے تھے جن کو طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک کیا گیا اس زمانہ کے اکثر لوگ بھی اُن سے مشابہ ہیں اگر وہ توبہ نہ کریں ۔ غرض اس وحی الٰہی میں یہ جتلانا منظور ہے کہ یہ زمانہ جامع کمالاتِ اخیار و کمالات اشرار ہے اور اگر خدا تعالیٰ رحم نہ کرے تو اس زمانہ کے شریر تمام گذشتہ عذابوں کے مستحق ہیں یعنی اس زمانہ میں تمام گذشتہ عذاب جمع ہوسکتے ہیں اور جیسا کہ پہلی امتوں میں کوئی قوم طاعون سے مری کوئی قوم صاعقہ سے اور کوئی قوم زلزلہ سے اور کوئی قوم پانی کے طوفان سے اور کوئی قوم آندھی کے طوفان سے اور کوئی قوم خسف سے۔ اسی طرح اس زمانہ کے لوگوں کو ایسے عذابوں سے ڈرنا چاہیے اگر وہ اپنی اصلاح نہ کریں کیونکہ اکثر لوگوں میں یہ تمام مواد موجود ہیں محض حلم الٰہی نے مہلت دے رکھی ہے۔ اور یہ فقرہ کہ جری اللّٰہ فی حُلَلِ الانبیاء بہت تفصیل کے لائق ہے جس کا یہ پنجم حصہ براہین متحمل نہیں ہوسکتا صرف اس قدر اِجمالاً کافی ہے کہ ہر ایک گذشتہ نبی کی عادت اور خاصیت اور واقعات میں سے کچھ مجھ میں ہے اور جو کچھ خدا تعالیٰ نے گذشتہ نبیوں کے ساتھ رنگا رنگ طرؔ یقوں میں نصرت اور تائید کے معاملات کئے ہیں اُن معاملات کی نظیر بھی میرے ساتھ ظاہر کی گئی ہے اور کی جائے گی اور یہ امر صرف اسرائیلی نبیوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ کُل دنیا میں جو نبی گذرے ہیں ان کی مثالیں اور ان کے واقعات میرے ساتھ اور میرے اندر موجود ہیں۔ اور ہندوؤں میں جو ایک نبی گذرا ہے جس کا نام کرشن تھاوہ بھی اس میں داخل ہے افسوس کہ جیسے داؤد نبی پر شریر لوگوں نے فسق و فجور کی تہمتیں لگائیں ایسی ہی تہمتیں کرشن پر بھی لگائی گئی ہیں اور جیسا کہ داؤد خدا تعالیٰ کا پہلوان اور بڑا بہادر تھا اور خدا اس سے پیار کرتا تھا ویسا ہی آریہ ورت میں کرشن تھا ۔ پس یہ کہنادرست ہے کہ آریہ ورت کا داؤد کرشن ہی تھا اور اسرائیلی نبیوں کا کرشن داؤد ہی تھا اور یہ بالکل صحیح ہے کہ ہم کہیں کہ داؤد کرشن تھا یاکرشن داؤد تھا۔ کیونکہ زمانہ اپنے اندر ایک گردشِ دَوری رکھتا ہے۔ اور نیک ہوں یا بد ہوں بار بار دنیا میں ان کے امثال پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ اور اس زمانہ میں خدا نے چاہا کہ جس قدر نیک اور راستباز مقدس نبی گذر چکے ہیں ایک ہی شخص کے