مشابہت کی تفصیل پہلے گذر چکی ہے۔ ایسا ہی براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں میرانام موسیٰ رکھا گیا ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ تلطّف بالناس وترحّم علیھم انت فیھم بمنزلۃ موسٰی واصبر علٰی مایقولون(دیکھو صفحہ ۵۰۸ براہین احمدیہ حصص سابقہ) یعنی لوگوں سے لطف اور مدارات سے پیش آ۔ تو اُن میں موسیٰ کی طرح ہے اور اُن کی دلآزار باتوں پر صبر کرتا رہ۔ یعنی موسیٰ بڑا حلیم تھا اور ہمیشہ بنیؔ اسرائیل آئے دن مرتد ہوتے تھے اور موسیٰ پر حملے کرتے اور بعض اوقات کئی بیہودہ الزام اس پر لگاتے تھے مگر موسیٰ ہمیشہ صبر کرتا تھا اور ان کاشفیع تھا۔ موسیٰ ان کو ایک جلتے ہوئے تنور سے نکال لایا اور فرعون کے ہاتھ سے نجات دی اور موسیٰ نے فرعون کے سامنے بڑے بڑے ہولناک معجزے دکھائے۔ پس اس نام کے رکھنے میں یہ پیشگوئی بھی ہے کہ ایسا ہی اس جگہ بھی ہوگا۔ اسی طرح خدا نے براہین احمدیہ حصص سابقہ میں میرانام داؤد بھی رکھا جس کی تفصیل عنقریب اپنے موقع پر آئے گی۔ ایسا ہی براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں خدا تعالیٰ نے میرا نام سلیمان بھی رکھا اور اسکی تفصیل بھی عنقریب آئے گی۔ ایسا ہی براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں خدا تعالیٰ نے میرا نام احمد اور محمد بھی رکھا اور یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم نبوت ہیں ویساہی یہ عاجز خاتم ولایت ہے۔ اور بعد اس کے میری نسبت براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں یہ بھی فرمایا۔ جری اللّٰہ فی حُلَلِ الانبیاء یعنی رسولِ خدا تمام گذشتہ انبیاء علیھم السلام کے پیرائیوں میں، اس وحی الٰہی کا مطلب یہ ہے کہ آدم سے لے کر اخیر تک جس قدر انبیائعلیھم السلام خدا تعالیٰ کی طرف سے دنیا میں آئے ہیں خواہ وہ اسرائیلی ہیں یا غیر اسرائیلی ان سب کے خاص واقعات یا خاص صفات میں سے اِس عاجز کو کچھ حصہ دیا گیا ہے اور ایک بھی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے خواص یا واقعات میں سے اس عاجز کو حصہ نہیں دیا گیا۔ ہر ایک نبی کی فطرت کانقش میری فطرت میں ہے اسی پر خدا نے مجھے اطلاع دی اور اس میں یہ بھی اشارہ پایا جاتا ہے کہ تمام انبیائعلیھم السلام کے جانی دشمن