زیادہ کیا۔ وہ تیرے باپ دادے کا ذکر منقطع کردے گا اور ابتداء خاندان کا تجھ سے کرے گا۔ اور ابراہیم سے خدا کی محبت ایسی صاف تھی جو اُس نے اس کی حفاظت کے لئے بڑے بڑے کام دکھلائے اور غم کے وقت اُس نے ابراہیم کو خود تسلی دی۔ ایسا ہی اللہ تعالیٰ براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں میرا نام ابراہیم رکھ کر فرماتا ہے۔ سلام علٰی ابراھیم صافیناہ ونجّیناہ من الغمّ تفرّدنا بذالک صفحہ ۵۶۱۔ یعنی اس ابراہیم پر سلام ۔ ہماری اس سے محبت صافی ہے جس میں کوئی کدورت نہیں اور ہم اس کو غم سے نجات دیں گے۔ یہ محبت ہم سے ہی مخصوص ہے کوئی دوسرا اس کا ایسامحب نہیں۔ اور پھر ایک اور جگہ براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں میرا نام ابراہیم رکھا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے ۔ یا ابراھیم أَعرضْ عن ھٰذا اِنَّہ عمل غیر صالح۔ ا نما انت مذکّروما انت علیھم بمصیطر ۔ صفحہ۵۱۰۔ یعنی اے ابراہیم اس شخص سے الگ ہو جا یہ اچھا آدمی نہیں ہے اور تیرا کام یاد دلانا ہے تو ان پر داروغہ تو نہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بعض اپنی قوم کے لوگوں سے اور قریب رشتوں سے قطع تعلق کرنا پڑا تھا پس میری نسبت یہ پیشگوئی تھی کہ تمہیں بھی بعض قوم کے قریب لوگوں سے قطع تعلق کرنا پڑے گا چنانچہ ایسا ہی ظہور میں آیا۔ پھر ایک اور جگہ براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں میرا نام ابراہیم رکھا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے و نظرنا الیک وقلنا یا نارکونی بردًا و سلامًا علٰی ابراھیم۔ دیکھو صفحہ ۲۴۰۔ یعنی ہم نے اس ابراہیم کی طرف نظر کی اور کہا کہ اے آگ ابراہیم کیلئے ٹھنڈی اور سلامتی ہو جا۔ یہ آئندہ زمانہ کے لئے ایک پیشگوئی ہے۔ اور جہاں تک اس وقت میرا خیال ہے یہ ان خوفناک مقدمات کیلئے بشارت ہے جن میں جان اور عزت کے تلف ہونے کا اندیشہ تھا جیسا کہ ڈاکٹر مارٹن کلارک کا میرے پر استغاثہ اقدام قتل اور کرم دین کا مقدمہ اور آگ سے مراد اس جگہ وہ آگ ہے جوحکام کے غضب اور اشتعال سے پیدا ہوتی ہے اور حاصل مطلب یہ ہے کہ ہم غضب اور اشتعال کی آگ کو ٹھنڈی کردیں گے اور سلامتی سے مَخلصی ہوگی۔ اور اسی طرح براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں میرا نام یوسف بھی رکھا گیا ہے۔ اور