کے لئے ہے ۔ لیکن بیعت سے مراد وہ بیعت نہیں جو صرف زبان سے ہوتی ہے اور دل اس سے غافل بلکہ روگردان ہے۔ بیعت کے معنے بیچ دینے کے ہیں۔ پس جو شخص درحقیقت اپنی جان اور مال اور آبرو کو اس راہ میں بیچتا نہیں مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ خدا کے نزدیک بیعت میں داخل نہیں بلکہ مَیں دیکھتا ہوں کہ ابھی تک ظاہری بیعت کرنے والے بہت ایسے ہیں کہ نیک ظنی کا مادہ بھی ہنوز اُن میں کامل نہیں اور ایک کمزور بچہ کی طرح ہر ایک ابتلا کے وقت ٹھوکر کھاتے ہیں۔ اور بعض بدقسمت ایسے ہیں کہ شریر لوگوں کی باتوں سے جلد متاثر ہوجاتے ہیں اور بدگمانی کی طرف ایسے دوڑتے ہیں جیسے کتامُردار کی طرف ۔ پس میں کیونکر کہوں کہ وہ حقیقی طور پر بیعت میں داخل ہیں مجھے وقتاً فوقتاً ایسے آدمیوں کا علم بھی دیا جاتا ہے مگر اذن نہیں دیا جاتا کہ ان کو مطلع کروں۔ کئی چھوٹے ہیں جو بڑے کئے جائیں گے اور کئی بڑے ہیں جو چھوٹے کئے جائیں گے۔ پس مقام خوف ہے۔ اسی طرح براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں میرا نام ابراہیم بھی رکھا گیا ہے جیسا کہ فرمایا۔ سلام علیک یا ابراھیم (دیکھو براہین احمدیہ صفحہ ۵۵۸) یعنی اے ابراہیم تجھ پر سلام ۔ ابراہیم علیہ السلام کو خدا تعالیٰ نے بہت برکتیں دی تھیں اور وہ ہمیشہ دشمنوں کے حملوں سے سلامت رہا۔ پس میرا نام ابراہیم رکھ کر خدا تعالیٰ یہ اشارہ کرتا ہے کہ ایسا ہی اس ابراہیم کو برکتیں دی جائیں گی اور مخالف اس کو کچھ ضرر نہیں پہنچا سکیں گے۔ جیسا کہ اسی براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں اللہ تعالیٰ مجھے مخاطب کرکے فرماتا ہے بورکت یا احمد وکان ما بارک اللّٰہ فیک حقًّا فیک یعنی اے احمد تجھے مبارک کیا گیا اور یہ تیرا ہی حق تھا۔ اور انہیں حصص سابقہ براہین احمدیہ میں اللہ تعالیٰ ایک جگہ مجھے مخاطب کرکے فرماتا ہے کہ میں تجھے اس قدر برکت دوں گا کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے اور جس طرح ابراہیم سے خدا نے خاندان شروع کیا اسی طرح اللہ تعالیٰ براہین احمدیہ کے حصص سابقہ میں میری نسبت فرماتا ہے۔ سبحان اللّٰہ زاد مجدک ینقطع اٰبا ء ک و یبد ء منک۔ یعنی خدا پاک ہے جس نے تیریؔ بزرگی کو