مثیل موسیٰ ہیں جیسا کہ آیت3 ۱سے ظاہر ہے ایسا ہی آخر زمانہ اسلام میں دونوں سلسلوں موسوی اورمحمدی کا اوّل اور آخرمیں تطابق پورا کرنے کیلئے مثیل عیسیٰ کی ضرورت تھی جس کی نسبت حدیث بخاری اِمَامَکُمْ مِنْکُم اور حدیث مسلم اَمَّکُمْ مِنْکَم وضاحت سے خبر دے رہی ہیں۔مگر اسی امت میں سے عیسیٰ بننے والا ابن مریم کیونکر کہلا سکے وہ تو مریم کا بیٹا نہیں ہے حالانکہ حدیثوں میں ابن مریم کا لفظ آیا ہے۔ پس یاد رہے کہ یہ وسوسہ جو نادانوں کے دلوؔ ں کو پکڑتا ہے قرآن شریف میں سورۂ تحریم میں اِس شبہ کاازالہ کردیا گیا ہے جیسا کہ سورۃ تحریم میں اس امت کے بعض افراد کومریم سے مشابہت دی گئی ہے اور پھر اس میں عیسیٰ کی روح کے نفخ کا ذکر کیا گیا ہے جس میں صریح اشارہ کیا گیا ہے کہ اس امت میں سے کوئی فرد اوّل مریم کے درجہ پر ہوگا اور پھر اس مریم میں نفخ روح کیا جائے گا تب وہ اس درجہ سے منتقل ہوکر ابن مریم کہلائے گا۔ اور اگر کوئی مجھ سے سوال کرے کہ اگر یہی سچ ہے تو پھر تمہارے الہامات میں بھی اس کی طرف کوئی اشارہ ہونا چاہئے تھا۔ اس کے جواب میں مَیں کہتا ہوں کہ آج سے پچیس۲۵ برس پہلے یہی تصریح میری کتاب براہین احمدیہ حصص سابقہ میں موجود ہے اور نہ صرف اشارہ بلکہ پور ی وضاحت سے کتاب براہین احمدیہ حصص سابقہ میں ایک لطیف استعارہ کے رنگ میں مجھے ابن مریم ٹھہرایا گیا ہے چاہیے کہ اوّل وہ کتاب ہاتھ میں لے لو اور پھر دیکھو کہ اس کی اوائل میں اوّل میرا نام خدا تعالیٰ نے مریم رکھا ہے اور فرمایا ہے یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ۔ یعنی اے مریم تواور تیری دوست جنت میں داخل ہو۔ پھر آگے چل کر کئی صفحوں کے بعد جو ایک مدت پیچھے لکھے گئے تھے خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے یا مریم نفختُ فیک من لدنی روح الصدق۔ یعنی اے مریم میں نے تجھ میں صدق کی روح پھونک دی۔ پس یہ رُوح پھونکنا گویا روحانی حمل تھا کیونکہ اس جگہ وہی الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جو مریم صدیقہ کی نسبت استعمال کئے گئے تھے جب مریم صدیقہ میں روح پھونکی گئی تھی تو اس کے یہی معنے تھے کہ اس کو حمل ہوگیا تھا جس حمل سے عیسیٰ پیدا ہوا۔ پس اس جگہ بھی اسی طرح فرمایا کہ تجھ میں رُوح پھونکی گئی گویا یہ ایک روحانی حمل تھا ۔ پھر آگے چل کر آخر کتاب میں