میں آنا اپنے مذہب کا جزو بنا دیا تھاحالانکہ خدا تعالیٰ صریح الفاظ سے قرآن شریف میں اُن کی وفات ظاہر کرتا ہے اوراحادیث نبویہ میں صراحت سے لکھا گیا ہے کہ آنے والا مسیح اِسی اُمت میں سے ہوگا۔ جیسا کہ موسٰی ؑ کے سلسلہ کا مسیح اُسی قوم میں سے تھا نہ کہ آسمان سے آیا تھا۔ پس اس تفریط اور افراط کو دُور کرنے کیلئے خدا نے یہ سلسلہ زمین پر قائم کیا جو بباعث اپنی سچائی اورخوبصورتی اور اعتدال کے ہر ایک اہل دل کو پسند آتا ہے۔غرض یہ پیشگوئی کہ ایک گروہ پرانے مسلمانوں میں سے اس سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوگا اور ایک گروہ نئے مسلمانوں میں سے یعنی یورپ اور امریکہ اور دیگر کُفّار کی قوموں میں سے اس سلسلہ کے اندر اپنے تئیں لائے گا۔ پچیس۲۵ برس بعد اُس زمانہ سے کہ جب خبر دی گئی پوری ہوئی۔ یاد رکھو کہ جیسا کہ ہم ابھی لکھ چکے ہیں عربی زبان میں اس پیشگوئی کے یہ لفظ ہیں جو وحی الٰہی نے میرے پر ظاہر کئے جو براہین احمدیہ حصص سابقہ میں آج سے پچیس۲۵ برس پہلے شائع ہو چکے ہیں۔ ثُلّۃٌ من الاوّلین وثُلّۃٌ من الاٰخرین یعنی اس سلسلہ میں داخل ہونے والے دو۲ فریق ہوں گے۔ایک پرانے مسلمان جن کا نام اولین رکھا گیا جو اب تک تین لاکھ کے قریب اس سلسلہ میں داخل ہوچکے ہیں۔ اور دوسرے نئے مسلمان جو دوسری قوموں میں سے اسلام میں داخل ہوں گے یعنی ہندوؤں اور سکھوں اور یورپ اور امریکہ کے عیسائیوں میں سے۔ اور وہ بھی ایک گروہ اس سلسلہ میں د اخل ہوچکا ہے اور ہوتے جاتے ہیں۔ اسی زمانہ کے بارہ میں جو میرا زمانہ ہے خدا تعالیٰ قرآن شریف میں خبر دیتا ہے جس کا خلاصہ ترجمہ یہ ہے کہ آخری دنوں میں طرح طرح کے مذاہب پیدا ہو جائیں گے اور ایک مذہب دوسرے مذہب پر حملہ کرے گا جیسا کہ ایک موج دوسری موج پر پڑتی ہے یعنی تعصب بہت بڑھ جائے گا اور لوگ طلب حق کو چھوڑ کر خواہ نخواہ اپنے مذاہب کی حمایت کریں گے۔ اور کینے اور تعصب ایسے حدِّاعتدال سے گذر جائیں گے کہ ایک قوم دوسری قوم کو نگل لیناچاہے گی تب انہیں دنوں میں آسمان سے ایک فرقہ کی بنیاد ڈالی جائے گی اور خدا اپنے مُنہ سے اُس فرقہ کی حمایت کے لئے