کی عظمت کو دل میں جگہ دیتے ہیں۔خدا تعالیٰ اُن کو عزت دیتا اور خود اُن کے لیے ایک سپر ہو جاتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے ’’ مَن کَان لِلّٰہ کان اﷲ لہٗ ‘‘ یعنی جو شخص اﷲ تعالیٰ کے لیے ہو جاوے اﷲتعالیٰ اس کا ہو جاتا ہے۔مگر افسوس یہ ہے کہ جو لوگ اس طرف توجہ بھی کرتے ہیں اور خداتعالیٰ کی طرف آنا چاہتے ہیں ان میں سے اکثر یہی چاہتے ہیں کہ ہتھیلی پرسرسوں جمادی جاوے۔وہ نہیں جانتے کہ دین کے کاموں میں کس قدر صبر اور حوصلہ کی حاجت ہے اور تعجب تو یہ ہے کہ وہ دنیا جس کے لیے وہ رات دن مرتے اور ٹکریں مارتے ہیں اس کے کاموں کے لیے توبرسوں انتظار کرتے ہیں۔ کسان بیج بوکر کتنے عرصہ تک منتظر رہتا ہے لیکن دین کے کاموں میں آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پھونک مار کر ولی بنا دو۔ اور پہلے ہی دن چاہتے ہیں کہ عرش پر پہنچ جاویں حالانکہ نہ اس راہ میں کوئی محنت اور مشقت اٹھائی اور نہ کسی ابتلا کے نیچے آیا۔
خوب یاد رکھو کہ اﷲ تعالیٰ کا یہ قانون اور آئین نہیں ہے۔یہاں ہر ترقی تدریجی ہوتی ہے۔ اور خدا تعالیٰ نری اتنی باتوں سے خوش نہیں ہوسکتا کہ ہم کہہ دیں ہم مسلمان ہیں یا مومن ہیں۔ چنانچہ اس نے فرمایا ہے۔33 ۱ ۔ یعنی کیا یہ لوگ گمان کر بیٹھے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ اتنا ہی کہنے پر راضی ہو جاوے اور یہ لوگ چھوڑ دیئے جاویں کہ وہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی کوئی آزمائش نہ ہو۔یہ امر سنت اﷲ کے خلاف ہے کہ پھونک مار کر ولی اﷲ بنادیا جاوے۔اگر یہی سنت ہوتی تو پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایساہی کرتے اور اپنے جان نثار صحابہ کو پھونک مار کر ہی ولی بنا دیتے۔ ان کو امتحان میں ڈلوا کر اُن کے سر نہ کٹواتے۔ اور خدا تعالیٰ اُن کی نسبت یہ نہ فرماتا۔ 33333۔ ۱