یہ خوب یاد رکھو کہ جو شخص خد اتعالیٰ کے لیے ہو جاوے خد اتعالیٰ اس کا ہو جاتاہے اور خدا کسی کے دھوکے میں نہیں آتا۔ اگر کوئی یہ چاہے کہ ریاکاری اور فریب سے خدا کو ٹھگ لوں گا تو یہ حماقت اور نادانی ہے۔ وہ خود ہی دھوکا کھارہا ہے۔دنیا کے زیب،دنیا کی محبت ساری خطاکاریوں کی جڑ ہے۔ اس میں اندھا ہو کر انسان انسانیت سے نکل جاتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور مجھے کیا کرنا چاہیے تھا۔جس حالت میں عقلمند انسان کسی کے دھوکا میں نہیں آسکتا تو اﷲ تعالیٰ کیونکر کسی کے دھوکا میں آسکتا ہے۔ مگر ایسے افعال بد کی جڑ دنیا کی محبت ہے اور سب سے بڑا گناہ جس نے اس وقت مسلمانوں کو تباہ حال کر رکھا ہے اور جس میں وہ مبتلا ہیں وہ یہی دنیا کی محبت ہے۔سوتے جاگتے،اُٹھتے،بیٹھتے، چلتے پھرتے ہر وقت لوگ اسی غم و ہم میں پھنسے ہوئے ہیں اور اُس وقت کا لحاظ اور خیال بھی نہیں کہ جب قبر میں رکھے جاویں گے۔ایسے لوگ اگر اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے اور دین کے لیے ذرا بھی ہم و غم رکھتے تو بہت کچھ فائدہ اٹھالیتے۔سعدی کہتا ہے ۔ ع گر وزیر از خدا تر سیدے ملازم لوگ تھوڑی سی نوکری کے لیے اپنے کام میں کیسے چست و چالاک ہوتے ہیں لیکن جب نماز کا وقت آتا ہے تو ذرا ٹھنڈا پانی دیکھ کر ہی رہ جاتے ہیں۔ ایسی باتیں کیوں پید اہوتی ہیں؟اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت دل میں نہیں ہوتی۔ اگر خدا تعالیٰ کی کچھ بھی عظمت ہو اور مرنے کا خیال اور یقین ہو تو ساریُ سستی اور غفلت جاتی رہے۔اس لیے خدا تعالیٰ کی عظمت کو دل میں رکھنا چاہیئے اور اس سے ہمیشہ ڈرنا چاہیئے۔ اس کی گرفت خطرناک ہوتی ہے۔ وہ چشم پوشی کرتا ہے اور درگذر فرماتا ہے لیکن جب کسی کو پکڑتا ہے تو پھر بہت سخت پکڑتا ہے یہاں تک کہ 3 ۱؂ پھر وہ اس امر کی بھی پروا نہیں کرتا کہ اس کے پچھلوں کا کیا حال ہوگا۔ برخلاف اِس کے جو لوگ اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے اور اُس