نے اپنے اسلام کو چھپایا ہے لیکن مرنے کے وقت اپنی وصیت کی اور اسلام ظاہر کیا ہے۔ ایسے لوگوں میں بڑے بڑے عہدہ دار تھے۔ انہوں نے حبِدنیاکی وجہ سے زندگی میں اسلام کو چھپایا لیکن آخر انہیں ظاہر کرنا پڑا۔ َ میں دیکھتا ہوں کہ ان دلوں میں اسلام نے راہ بنالیا ہے اور اب وہ ترقی کر رہا ہے۔ حبِ دنیانے لوگوں کو محجوب کر رکھا ہے۔
غرض مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کا موجب بھی یہی حبِدنیا ہی ہوئی ہے کیونکہ اگر محض اﷲ تعالیٰ کی رضا مقدم ہوتی تو آسانی سے سمجھ میں آسکتا تھا کہ فلاں فرقے کے اصول زیادہ صاف ہیں اور وہ انہیں قبول کرکے ایک ہوجاتے ۔اب جبکہ حبِ دنیا کی وجہ سے یہ خرابی پیدا ہو رہی ہے تو ایسے لوگوں کو کیسے مسلمان کہا جاسکتا ہے جبکہ ان کا قدم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پر نہیں۔اﷲ تعالیٰ نے تو فرمایا تھا
33 ۱ یعنی کہواگر تم اﷲ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تعالیٰ تم کو دوست رکھے گا۔ اب اس حبِ اللہ کی بجائے اور اتباع رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے حب الدنیا کو مقدم کیا گیا ہے۔ کیا یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے؟ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دنیادار تھے؟ کیا وہ سُود لیاکرتے تھے؟ یا فرائض اور احکام الٰہی کی بجا آوری میں غفلت کیا کرتے تھے؟ کیا آپ مَیں (معاذ اﷲ )نفاق تھا؟ مداہنہ تھا؟ دنیا کو دین پر مقدم کرتے تھے؟ غور کرو۔
اتباع تو یہ ہے کہ آپؐ کے نقش قدم پر چلو اور پھر دیکھو کہ خدا تعالیٰ کیسے کیسے فضل کرتا ہے۔صحابہ نے وہ چلن اختیار کیا تھا۔پھر دیکھ لو کہ اﷲ تعالیٰ نے انہیں کہاں سے کہاں پہنچایا۔اُنہوں نے دنیا پر لات ماردی تھی اور بالکل حبِ دنیا سے الگ ہو گئے تھے۔ اپنی خواہشوں پر ایک موت وارد کر لی تھی۔اب تم اپنی حالت کا ان سے مقابلہ کر کے دیکھ لو۔ کیا انہیں کے قدموں پر ہو؟ افسوس اس وقت لوگ نہیں سمجھتے کہ خدا تعالیٰ ان سے کیا چاہتا ہے؟