میں کیا شبہ رہا جبکہ یہ بھی ثابت نہ ہو کہ اس کو موت ہوگی۔ یہ کہنا بڑا مصیبت کا امر ہے کہ عیسائی سوال کرے اور اس کا جواب نہ ہو؟
غرض اس غلطی کا اثرِ َ بداب یہاں تک بڑھ گیا۔ یہ تو سچ ہے کہ دراصل مسیح کی موت کا مسئلہ ایسا عظیم الشان نہ تھا کہ اس کے لیے ایک عظیم الشان مامور کی ضرورت ہوتی! مگر میں دیکھتا ہوں کہ مسلمانوں کی حالت بہت ہی نازک ہو گئی ہے۔انہوں نے قرآن کریم پر تدبّر چھوڑ دیا اور ان کی عملی حالت خراب ہو گئی۔ اگر ان کی عملی حالت درست ہوتی اور وہ قرآن کریم اور اس کی لُغَات پر توجہ کرتے تو ایسے معنے ہرگز نہ کرتے۔ انہوں نے اسی لیے اپنی طرف سے یہ معنے کر لئے توفّی کا لفظ کوئی نرالا اور نیا لفظ نہ تھا اس کے معنے تمام لغتِ عرب میں خواہ وہ کسی نے لکھی ہوں موت کے کئے ہیں۔ پھر انہوں نے مع جسم آسمان پر اُٹھانے کے معنے آپ ہی کیوں بنالیے۔ ہم کو افسوس نہ ہوتا اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی اس لفظ کے یہی معنے کر لیتے کیونکہ یہی لفظ آپ کے لیے بھی تو قرآن شریف میں آیا ہے جیسا کہ فرمایا ہے 33 ۱ ۔
اب بتاؤ کہ اگر اس لفظ کے معنے مع جسم آسمان پر اُٹھانا ہی ہیں تو کیا ہمارا حق نہیں کہ آپ کے لیے بھی یہی معنے کریں۔ کیا وجہ ہے کہ وہ نبی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہزار ہاد رجہ کمتر ہے اس کے لیے جب یہ لفظ بولا جاوے تو اس کے من گھڑت معنے کرکے زندہ آسمان پر لے جاویں لیکن جب سید الاولین والآخرین کے لیے یہ لفظ آوے تو اس کے معنے بجز موت کے اور کچھ نہ کریں۔ حالانکہ آنحضرتؐ زندہ نبی ہیں اور آپ کی زندگی ایسی ثابت ہے کہ کسی اور نبی کی ثابت نہیں۔اور اس لیے ہم زور اور دعویٰ سے یہ بات پیش کرتے ہیں کہ اگر کوئی نبی زندہ ہے تو وہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں اکثر اکابر نے حیات النّبیپر کتابیں لکھی ہیں۔اور ہمارے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ایسے زبردست