دینِ خدا کے آگے کچھ بَن نہ آئی آخر
سب گالیوں پہ اُترے دل میں اُٹھا یہی ہے
شرم و حیا نہیں ہے آنکھوں میں اُن کے ہرگز
وہ بڑھ چکے ہیں حد سے اب انتہا یہی ہے
ہم نے ہے جس کو مانا قادر ہے وہ توانا
اُس نے ہے کچھ دکھانا اُس سے رجا یہی ہے
اُن سے دو چار ہونا عزّت ہے اپنی کھونا
اُن سے ملاپ کرنا راہِ ریا یہی ہے
پس اے مرے پیارو عقبٰی کو مت بسارو
اِس دیں کو پاؤ یارو بدر الدّجٰی یہی ہے
ناپاک شہوات عورتوں کی جوش ماریں گی بلکہ وہ تو دس قدم اور بھی آگے بڑھیں گی اور جبکہ پردہ کا پُل بھی ٹوٹ گیا تو ہر ایک سمجھ سکتا ہے کہ ان ناپاک شہوتوں کا سیلاب کہاں تک خانہ خرابی کرے گا۔ چنانچہ جگن ناتھ اور بنارس اور کئی جگہ میں اس کے نمونے بھی موجود ہیں۔ کاش! اس قوم میں کوئی سمجھدار پیدا ہو۔
اور ہمیں یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ مکتی حاصل کرنے کے لئے اولاد کی ضرورت کیوں ہے۔ کیا ایسے لوگ جیسے پنڈت دیانند تھا جس نے شادی نہیں کی اور نہ کوئی اولاد ہوئی مکتی سے محروم ہیں؟ اور ایسی مکتی پر تو *** بھیجنا چاہئے کہ اپنی عورت کو دوسرے سے ہمبستر کراکر اور ایسا فعل اس سے کراکر جو عام دنیا کی نظر میں زنا کی صورت میں ہی حاصل ہو سکتی ہے اور بجز اس ناپاک فعل کے اور کوئی ذریعہ اُس کی مکتی کا نہیں۔ اور یہ بھی ہم سمجھ نہیں سکتے کہ جو ہزاروں طاقتیں اورؔ قوتیں اور خاصیتیں روحوں اور ذرّات اجسام میں ہیں وہ سب قدیم سے خودبخود ہیں۔ پرمیشر سے وہ حاصل نہیں ہوئیں۔پھر ایسا پرمیشر کس کام کا ہے اور اس کے وجود کا ثبوت کیا ہے؟ اور کیا وجہ کہ اس کو پرمیشر کہاجائے؟ اور کامل اطاعت کا وہ کیونکر مستحق ہے جبکہ اس کی پرورش کامل نہیں اور جن طاقتوں کو اُس نے آپ نہیں بنایا اُن کا علم اس کو کیونکر ہے اور جبکہ وہ ایک رُوح کے پیدا کرنے کی بھی قدرت نہیں رکھتا تو کن معنوں سے اُس کو سرب شکتی مان کہا جاتا ہے جبکہ اُس کی شکتی صرف جوڑنے تک ہی محدود ہے۔ میرا دل تو یہی گواہی دیتا ہے کہ یہ ناپاک تعلیمیں ویدمیں ہرگز نہیں ہیں۔ پرمیشر تو تبھی پرمیشر رہ سکتا ہے جبکہ ہر ایک فیض کا وہی مبدء ہو۔ بیدانت والوں نے بھی اگرچہ غلطیاں کیں مگر تھوڑی سی اصلاح سے ان کا مذہب قابلِ اعتراض نہیں رہتا مگر دیانند کا مذہب تو سراسر گندہ ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ دیانند نے ان جھوٹے فلسفیوں اور منطقیوں کی پیروی کی ہے جن کو وید سے کچھ بھی تعلق نہ تھا بلکہ وید کے درپردہ پکّے دشمن تھے۔ اِسی وجہ سے اس کے مذہب میں پرمیشر کی وہ تعظیم نہیں جو ہونی چاہئے۔ اور نہ پاک دل جوگیوں کی طرح پرمیشر سے ملنے کے لئے مجاہدات کی تعلیم ہے۔ صرف تعصّب اور خدا کے پاک نبیوں کو کینہ اور گالیاں دینا ہی یہ شخص بدنصیب اپنے چیلوں کو سکھا گیا ہے بلکہ یوں کہوکہ ایک زہر کا پیالہ پلا گیا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمارا سب اعتراض دیانند کے فرضی ویدوں پر ہے نہ خدا کی کسی کتاب پر۔ واللہ اعلم ۔ منہ