فطرؔ ت کے ہیں درندے مُردار ہیں نہ زندے
ہر دم زباں کے گندے قہرِ خدا یہی ہے*
یاد رہے کہ یہ ہماری رائے اُن آریہ سماج والوں کی نسبت ہے جنہوں نے اپنے اشتہاروں اور رسالوں اور اخباروں کے ذریعہ سے اپنی گندی طبیعت کا ثبوت دے دیا ہے اور ہزارہا گالیاں خدا کے پاک نبیوں کو دی ہیں۔ جن کی اخبار اور کتابیں ہمارے پاس موجود ہیں مگر شریف طبع لوگ اس جگہ ہماری مراد نہیں ہیں اور نہ وہ ایسے طریق کو پسند کرتے ہیں۔ منہ
تو خود اس کی بیوی نیوگ کی نیّت سے کسی دوسرے آدمی سے آشنائی کا تعلق پیدا کر سکتی ہے تا اس طریق سے اولاد حاصل کرلے اور پھر خاوند کے سفر سے واپس آنے پر یہ تحفہ اس کے آگے پیش کرے اور اُس کو دکھاوے کہ تُو تو مال حاصل کرنے گیا تھا مگر مَیں نے تیرے پیچھے یہ مال کمایا ہے۔ پس عقل اور انسانی غیرت تجویز نہیں کر سکتی کہ یہ بے شرمی کا طریق جائز ہو سکے۔ اور کیونکر جائز ہو حالانکہ اس بیوی نے اپنے خاوند سے طلاق حاصل نہیں کی اور اس کی قیدِ نکاحؔ سے اس کو آزادی حاصل نہیں ہوئی۔ افسوس بلکہ ہزار افسوس کہ یہ وہ باتیں ہیں جو آریہ لوگ وید کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ مگر ہم نہیں کہہ سکتے کہ درحقیقت یہی تعلیم وید کی ہے ۔ ممکن ہے کہ ہندوؤں کے بعض جوگی جو مجرّد رہتے ہیں اور اندر ہی اندر نفسانی جذبات ان کو مغلوب کرلیتے ہیں انہوں نے یہ باتیں خود بنا کر وید کی طرف منسوب کردی ہوں یا تحریف کے طور پر وید میں شامل کر دی ہوں۔ کیونکہ محقق پنڈتوں نے لکھا ہے کہ ایک زمانہ وید پر وہ بھی آیا ہے کہ ان میں بڑی تحریف کی گئی ہے اور اس کے بہت سے پاک مسائل بدلادیئے گئے ہیں۔ ورنہ عقل قبول نہیں کرتی کہ وید نے ایسی تعلیم دی ہو۔ اور نہ کوئی فطرت صحیحہ قبول کرتی ہے کہ ایک شخص اپنی پاک دامن بیوی کو بغیر اس کے کہ اُس کو طلاق دے کر شرعی طور پر اُس سے قطع تعلق کرے یونہی اولاد حاصل کرنے کے لئے اپنے ہاتھ سے اس کو دوسرے سے ہمبستر کراوے کیونکہ یہ تو دیوثوں کا کام ہے۔ ہاں اگر کسی عورت نے طلاق حاصل کرلی ہو اور خاوند سے کوئی اس کا تعلق نہ رہا ہو تو اس صورت میں ایسی عورؔ ت کو جائز ہے کہ دوسرے سے نکاح کرے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ اس کی پاک دامنی پر کوئی حرف۔ ورنہ ہم بلند آواز سے کہتے ہیں کہ نیوگ کا نتیجہ اچھا نہیں ہے جس صورت میں آریہ سماج کے لوگ ایک طرف تو عورتوں کے پردہ کے مخالف ہیں کہ یہ مسلمانوں کی رسم ہے۔ پھر دوسری طرف جبکہ ہر روز نیوگ کا پاک مسئلہ ان عورتوں کے کانوں تک پہنچتا رہتا ہے اور ان عورتوں کے دلوں میں جما ہوا ہے کہ ہم دوسرے مردوں سے بھی ہمبستر ہو سکتی ہیں تو ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ ایسی باتوں کے سُننے سے خاص کر جبکہ ویدوں کے حوالہ سے بیان کی جاتی ہیں کس قدر