قدرت نہیں ہے جس میں وہ خاک کاہے اِیشر
کیا دینِ حق کے آگے زور آزما یہی ہے
کچھ کم نہیں بتوں سے یہ ہندوؤں کا اِیشر
سچ پوچھئے تو واللہ بُت دوسرا یہی ہے
ہم نے نہیں بنائیں یہ اپنے دل سے باتیں
وید*وں سے اے عزیزو ہم کو مِلا یہی ہے
فطرؔ ت ہر اِک بشر کی کرتی ہے اِس سے نفرت
پھر آریوں کے دِل میں کیونکر بسا یہی ہے
یہ حکم وید کے ہیں جن کا ہے یہ نمونہ
ویدوں سے آریوں کو حاصل ہوا یہی ہے
خوش خوش عمل ہیں کرتے اوباش سارے اِس پر
سارے نیوگیوں کا اِک آسرا یہی ہے]
پھر کس طرح وہ مانیں تعلیم پاک فرقاں
اُن کے تو دل کا رہبر اور مقتدا یہی ہے
جب ہوگئے ہیں ملزم اُترے ہیں گالیوں پر
ہاتھوں میں جاہلوں کے سنگِ جفا یہی ہے
رُکتے نہیں ہیں ظالم گالی سے ایک دم بھی
اِن کا تو شغل و پیشہ صبح و مسا یہی ہے
کہنے کو وید والے پر دل ہیں سب کے کالے
پردہ اُٹھا کے دیکھو اُن میں بھرا یہی ہےإ
اس جگہ وید کے لفظ سے وہ تعلیم مراد ہے جو آریہ سماج والوں نے اپنے زعم میں ویدوں کے حوالہ
سے شائع کی ہے۔ ورنہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم وید کی اصل حقیقت کو خدا کے حوالہ کرتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے اس میں کیا بڑھایا اور کیا گھٹایا جبکہ ہندوستان اور پنجاب میں وید کی پَیروی کا دعویٰ کرنے والے صدہا مذہب ہیں تو ہم کسی خاص فرقہ کی غلطی کو وید پر کیونکر تھوپ سکتے ہیں۔ پھر یہ بھی ثابت ہے کہ وید بھی محرف ہو چکا ہے۔ پس بوجہ تحریف اس سے کسی بہتری کی امید بھی لاحاصل ہے۔ منہ
] یاد رہے کہ وید کی تعلیم سے مراد ہماری اس جگہ وہ تعلیمیں اور وہ اصول ہیں جن کو آریہ لوگ اس جگہ ظاہر
کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم وید میں موجود ہے۔ اور بقول ان کے وید بلند آواز سے کہتا ہے کہ جس کے گھر میں کوئی اولاد نہ ہو یا صرف لڑکیاں ہوں تو اس کے لئے یہ ضروری امر ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اجازت دے کہ وہ دوسرے سے ہم بستر ہو اور اس طرح اپنی نجات کے لئے لڑکا حاصل کرے۔ اور گیارہ لڑکے حاصل کرنے تک یہ تعلق قائم رہ سکتا ہے۔ اور اگر اس کا خاوند کہیں سفر میں گیا ہو
إ اگر ایسے لوگ بھی ان میں ہیں جو خدا کے پاک نبیوں کو گالیاں نہیں دیتے اور صلاحیت اور شرافت
رکھتے ہیں وہ ہمارے اس بیان سے باہر ہیں۔ منہ