قادر ہے۔ اُس نے ہماری اِس موت کا کوئی علاج نہیں رکھا۔ اور کیا ہم بے علاج ہی مریں گے؟ ہرگز نہیں جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے علاج بھی ساتھ ہی پیدا ہوا ہے۔ اور افسوس سے کہا جاتا ہے کہ عیسائیوں اور آریوں نے اس اعتقاد میں ایک ہی راہ پر قدم مارا ہے صرف فرق یہ ہے کہ عیسائی تو انسان کے گناہ بخشوانے کے لئے ایک نبی کے خون کی حاجت سمجھتے ہیں۔ اور اگر وہ نہ مارا جاتا تو گناہ نہ بخشے جاتے۔ اور اگر ثابت ہو کہ وہ مارا نہیں گیا۔ جیسا کہ ہم نے ثابت بھی کر دیا ہے اور یہ امر پایۂ ثبوت کو پہنچا دیا ہے کہ حضرت عیسیٰ اپنی طبعی موت سے فوت ہوا اور ایک دنیا جانتی ہے کہ کشمیر میں اس کی قبر ہے تو اس صورت میں سب تانا بانا کفارہ کا بیکار ہوگیا۔ اور آریہ صاحبان مطلقاً اپنے پرمیشر کو گناہوں کے بخشنے سے قاصر سمجھتے ہیں اورؔ آریہ اور عیسائی اس اعتقاد میں دونوں شریک ہیں کہ خدا خطاکاروں کو اُن کی پشیمانی اور توبہ پر بخش نہیں سکتا۔ اور آریہ صاحبوں نے صرف اسی قدر پر بس نہیں کی بلکہ وہ تو اپنے پرمیشر کو اس بات سے بھی جواب دیتے ہیں کہ وہ انسان کا خالق اور اس کی تمام قوتوں روحانی اور جسمانی کا مبدءِ فیض ہے اور اس طور پر پرمیشر کی شناخت کا دروازہ بھی اُن پر بند ہے۔ کیونکہ وید کی رُو سے پرمیشر کی عادت نہیں ہے کہ کوئی نشان آسمانی دکھاوے اور اس طرح پر اپنے وجود کا پتہ دے۔ اور دوسری طرف وہ ارواح اور ذرات عالم کا پیدا کرنے والا نہیں ہے۔ پس دونوں طرف سے آریہ مذہب کے رُوسے پرمیشر کی شناخت محال ہے۔ علاوہ اس کے جس تعلیم پرناز کیا جاتا ہے نیوگ کا مسئلہ اس کی حقیقت سمجھنے کیلئے ایک عمدہ نمونہ ہے لیکن کیا کسی شریف انسان کی فطرت قبول کر سکتی ہے کہ اُس کی زندگی میں اُس کی جورو جس کو طلاق بھی نہیں دی گئی دوسرے سے ہم بستر ہو جائے۔
علاوہ اس کے جس جاودانی نجات کا انسان طبعاً خواہش مند ہے اور اس کی فطرت میں یہ نقش کر دیا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ کی لذّت اورآرام کا طالب ہو اس جاودانی نجات سے یہ مذہب منکر ہے اور اپنے پرمیشر کے لئے یہ تجویز کرتے ہیں کہؔ گویا وہ ایک محدود مدّت کے بعد اپنے بندوں کو مکتی خانہ سے باہر نکال دیتا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ پیش کرتے ہیں کہ چونکہ دنیا کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے جاری ہے اور پرمیشر ارواح کا خالق نہیں اس لئے پرمیشر کے لئے یہ مصیبت پیش آئی کہ اگروہ تمام روحوں کو ہمیشہ کی نجات دے دیوے تو اس سے سلسلہ دنیا کا ٹوٹ جائے گا اور کسی دن پرمیشر معطّل اور خالی ہاتھ رہ جائے گا۔ کیونکہ ہر ایک روح جو ہمیشہ کی مکتی پاکر دنیا سے گئی تو گویا