کہا تھا کہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ انجام کار مَیں اس مقدمہ میں بَری کیا جاؤں گا مگر کرم دین سزا پائے گا۔ یہ اُس وقت کی خبر ہے کہ جب تمام آثار اس کے برخلاف تھے اور حاکم کی رائے ہمارے مخالف تھی۔ چنانچہ آتما رام مجوز مقدمہ نے اپنے فیصلہ کے وقت بڑی سختی سے فیصلہ دیا اور ہم پرسات ۷۰۰سو روپیہ جرمانہ کیا۔ اور ناخنوں تک زور لگا کر فیصلہ لکھا۔ اور پھر صاحب ڈویژنل جج کے محکمہ سے جیسا کہ مَیں نے پیشگوئی کی تھی وہ حکم آتما رام کا منسوخ کیا گیا اور صاحب موصوف نے مجھ کو بڑی عزت کے ساتھ بَری کر کے اپنے فیصلہ میں لکھا کہ جو الفاظ اپیلانٹ نے یعنی میں نے کرم دین کی نسبت استعمال کئے ہیں یعنی کذّاب اور لئیم*کا لفظ ان الفاظ سے کرم دین کی کچھ بھی ازالہ حیثیت عرفی نہیں ہوئی بلکہ اگر ان الفاظ سے بڑھ کر بھی کوئی اور سخت الفاظ اس کے حق میں استعمال کئے جاتے تب بھی وہ ان الفاظ کا مستحق تھا۔ یہ تو میرے حق میں فیصلہ ہوا مگر کرم دین پر پچاؔ 3س روپیہ جرمانہ قائم رہا۔ یہ پیشگوئی نہ صرف مَیں نے لالہ شرمپت کو بتلائی تھی بلکہ مَیں اِس پیشگوئی کو مقدمہ کے وجود سے بھی پہلے اپنی کتاب مواہب الرحمن میں جو ایک عربی زبان میں کتاب ہے شائع کر چکا تھا۔ پس کسی کے لئے ممکن نہیں جو کرم دین کا بیان تھا کہ کذّاب اس کو کہتے ہیں جو بہت جھوٹ بولنے والا ہو اور ہمیشہ جھوٹ بولتا ہو۔ اور لئیم اس کو کہتے ہیں جو ولدالزنا ہو اور اس کے خاندان میں ایسا ہی سلسلہ چلا آیا ہو۔ اور اس پر اُس نے کتابیں بھی دکھلائیں مگر ڈویژنل جج نے فرمایا کہ اگر ان الفاظ سے سخت تربھی الفاظ بولے جاتے تب بھی ان سے کرم دین کی کچھ بے عزّتی نہیں تھی۔ یعنی اس کی حالت کے لحاظ سے ابھی یہ الفاظ تھوڑے ہیں۔ منہ