کہ سرور خان کا اس قدر روپیہ آیا مگر ساتھ ہی یہ عذر کیا کہ کیونکر معلوم ہو کہ یہ فلاں شخص کا رشتہ دار ہے۔ تب اس کے تصفیہ کے لئے ان کے روبرو مردان میں بابو الٰہی بخش اکونٹنٹ کی طرف خط لکھا گیا تھا جو ان دنوں میں میرے سخت مخالف ہیں۔ اُن کا جواب آیا کہ ارباب سرور خان ارباب محمد لشکر خان کا بیٹا ہے۔
(۷) اور کیا یہ سچ نہیں کہ ایک مرتبہ مجھے یہ الہام ہوا تھا کہ ’’اے عمی بازئ خویش کردی۔ و مرا افسوس بسیار دادی۔ ‘‘ اور اُسی دن شرمپت کے گھر میں ایک لڑکا پیدا ہوا تھا جس کا نام اُس نے امین چند رکھا۔ اوراُن دنوں میں میرا بھائی غلام قادر مرحوم بیمار تھا۔ مَیں نے لالہ شرمپت کو کہا کہ آج مجھے یہ الہام ہوا ہے۔ یہ میرے بھائی کی موت کی طرف اشارہ ہے اور الہامی طور پر میرے بیٹے سلطان احمد کی طرف سے یہ کلمہ ہے اور یا ممکن ہے کہ تیرے بیٹے کی طرف اشارہ ہو جس کا نام تُو نے امین چند رکھا ہے*۔یہ میرا کہنا ہی تھا کہ لالہ شرمپت نے گھر میں جاکر اپنے بیٹے کا نام بدل دیا اورؔ بجائے امین چند کے گوکل چندنام رکھ دیا جو اب تک زندہ موجود ہے۔ مگر چند روز کے بعد میرا بھائی فوت ہوگیا۔اور یہ بات بھی لالہ شرمپت سے حلفاً دریافت کرنی چاہیئے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جب گورداسپور میں ایک شخص کرم دین نام نے میرے پر دعویٰ ازالہ حیثیت عرفی عدالت آتما رام اکسٹرا اسسٹنٹ میں دائر کیا ہوا تھا تو مَیں نے لالہ شرمپت کو
اگرچہ مجھے یقین تھا کہ یہ الہام میرے بھائی مرزا غلام قادر مرحوم کی وفات کے بارے میں ہے اور
یہی مَیں نے اپنے بعض عزیزوں کو بتلا بھی دیا تھا اور خود اپنے بھائی مرحوم کو بھی بتلایا تھا۔ جس سے وہ بہت غمگین ہوئے اور پیچھے سے میں نے افسوس بھی کیا کہ ان کو مَیں نے کیوں بتلایا مگر جب شرمپت نے مجھے خبر دی کہ مَیں نے اپنے بیٹے کا امین چند نام رکھا ہے تو تقدیر الٰہی سے میرے منہ سے یہ الفاظ نکل گئے کہ ممکن ہے کہ عمی سے مراد امین چند ہو۔ کیونکہ ہندو لوگ امین چند کے نام کو مختصر کر کے اَمی بھی کہہ دیتے ہیں۔ تب اس کے دل میں بہت خوف پیدا ہوا اور اس نے گھر میں جاکر امین چند کی جگہ گوکل چند اپنے لڑکے کا نام رکھ دیا۔ منہ