فیصلہ کی خبر نہ تھی اس لئے انہوں نے وہی ظاہر کیا جو ان کو معلوم تھا۔ غرض مَیں نے واپس آکر یہ سب حال شرمپت کو سُنایا اور مزار عان کو بھی اپنی جھوٹی خوشی پر اطلاع ہوگئی۔ پس اگر لالہ شرمپت اس نشان سے بھی منکر ہے تو چاہیئے کہ قسم کھاکر کہے کہ ایسا کوئی واقعہ ظہور میں نہیں آیا اور ایسا بیان سراسر افترا ہے۔ اور مَیں یقین رکھتا ہوں کہ ابھی بہت سے لوگ قادیان میں اُن میں سے زندہ ہوں گے جنہوں نے یہ نشان دیکھا ہے۔ اور سوائے اِس کے بیسیوں اور ایسے آسمانی نشان ہیں جن کا گواہ رؤیت لالہ شرمپت ہے۔ وہ تو بڑی مشکل میں پڑگیا ہے۔ کہاں تک آریہ لوگ اُس سے انکار کرائیں گے۔ (۴) ؔ بھلا لالہ شرمپت قسم کھاکر کہے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جب نواب محمد حیات خان سی۔ایس۔آئی۔ معطّل ہوگیا تھا اور کوئی بریّت کی اُمید نہیں تھی اور اُس نے مجھ سے دُعا کی درخواست کی تھی تو میرے پر خدا نے ظاہر کیا تھا کہ وہ بَری کیا جائے گا۔ اور مَیں نے کشفی نظر سے اس کو عدالت کی کُرسی پر بیٹھا دیکھا تھا اور یہ بات مَیں نے اُس کو بتادی تھی اور نہ صرف اُس کو بلکہ بہتوں کو بتائی تھی۔ چنانچہ کشن سنگھ آریہ بھی اس کا گواہ ہے۔ اگر یہ سچ نہیں تو قسم کھاوے۔ (۵) اور پھر لالہ شرمپت قسم کھا کر بتاوے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ جب پنڈت دیانند نے پنجاب میں آکر بہت شور کیا اور خدا کے برگزیدہ نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن شریف کی اپنی کتاب ستیارتھ پرکاش میں تحقیر کی۔ اور خدا کے تمام مقدس نبیوں کو سونے کھوٹے کی طرح قرار دیا۔ تب مَیں نے شرمپت کو کہا کہ خدا نے میرے پر ظاہر کر دیا ہے کہ اب اس کی موت کا دن قریب ہے وہ بہت جلد مرے گاکیونکہ اس کا دل مر گیا ہے۔ چنانچہ وہ اس پیشگوئی کے بعد صرف چند دنوں میں ہی اجمیر میں مر گیا اور اپنی حسرتیں اپنے ساتھ لے گیا۔ (۶)ؔ اور نیز شرمپت قسم کھاکر بتلائے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ ایک دفعہ اُس کو اور ملاوامل کو صبح کے وقت یہ الہام بتلایا گیا تھا کہ آج ارباب سرور خان نام ایک شخص کا روپیہ آئے گا اور وہ ارباب محمد لشکر خان کا رشتہ دار ہوگا۔ تب ملاوامل وقت پر ڈاکخانہ میں گیا اور خبر لایا