سکتا ہے کہ اگر یہ کاروبار انسان کا ہوتا تو انسانوں کی مخالفانہ کوششیں ضرور کارگر ہو جاتیں۔ اِن اشتہاروں کا اگر کچھ نتیجہ ہوا تو یہ ہوا کہ وہ پیشگوئی پوری ہوئی جو خدا تعالیٰ نے پہلے سے فرمایا تھا کہ دشمن جان توڑ کر زور لگائیں گے کہ عروج اور نصرتِ الٰہی اور رجوعِ خلائق کی پیشگوئی پوری نہ ہو مگر وہ پوری ہو جائے گی۔ اور عجیب بات ہے کہ صرف ملاوا مل نے ہی زور نہیں لگایا بلکہ آریہ صاحبوؔ ں کا وہ پنڈت جس کی جان کو خدا کی پیشگوئی نے لے لیا یعنی لیکھرام وہ بھی اپنی ناچیز عمر کا حصہ انہیں تحریروں میں کھو گیا کہ تا براہین احمدیہ کی وہ پیشگوئی پوری نہ ہو جو براہین احمدیہ میں لاکھوں انسانوں کے رجوع اور لاکھوں روپے کی آمدن کے بارہ میں شائع ہو چکی تھی۔ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ جیسا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے پانچ برس پہلے خبر دی تھی کہ وہ اپنی بدزبانی کی پاداش میں چھ۶ برس کی میعاد میں قتل کیا جائے گا۔ وہ بدنصیب اُس پیشگوئی کو پورا کر کے راکھ کا ڈھیر ہوگیا۔ ایسا ہی عیسائیوں نے بھی اس پیشگوئی کو روکنے کیلئے بہت زور لگایا اور اُن کے اشتہار بھی اب تک میرے پاس موجود ہیں۔ پھر مسلمان جن کا حق تھا اور جن کا فخر تھا کہ مجھے قبول کرتے انہوں نے بھی اس پیشگوئی کے روکنے کے لئے جو براہین احمدیہ میں میری آئندہ ترقی اور اقبال اور رجوع خلائق کی نسبت چھبیس۲۶ برس سے درج تھی اور تخمیناً پینتیس۳۵ برس سے زبانی شائع ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔ ناخنوں تک زور لگایا۔ یہاں تک کہ مَیں خیال کرتا ہوں کہ ایک لاکھ سے زیادہ پرچہ ان کی طرف سے ایسا نکلا ہوگا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ شخص کافر ہے۔ دجّاؔ ل ہے۔ بے ایمان ہے کوئی اس کی طرف رُخ نہ کرے اور کوئی اس کی مدد نہ کرے بلکہ کوئی مصافحہ اور السلام علیکم نہ کرے اور جب مر جائے تو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے مگر ان اشتہاروں کی کیسی اُلٹی تاثیر ہوئی جس سے خدا تعالیٰ کی قدرت نظر آتی ہے کہ ان کے بعد کئی لاکھ آدمیوں نے میری بیعت کر لی اور کئی لاکھ روپیہ آیا اور دوسرے بے شمار تحائف ہر طرف سے آئے۔ اور خدا کی غیرت اور قدرت نے