کمالات ان کی ذات سامی میں پوشیدہ ہیں منصہ ظہور میں لاویں ورنہ عوام کالانعام کے سامنے دم زنی کرنا صرف ایک لاف گزاف ہے اس سے زیادہ نہیں۔ اب میں ذیل میں مضمون موعودہ لکھتا ہوں۔ مضمون ابطال تناسخ و مقابلہ وید و قرآن جس کے طلب جواب میں صاحبان فضلاء آریہ سماج یعنی پنڈت کھڑک سنگھ صاحب۔ سوامی پنڈت دیانند صاحب۔ جناب باوا نرائن سنگھ صاحب۔ جناب منشی جیونداس صاحب۔ جناب منشی کنھیالال صاحب۔ جناب منشی بختاور سنگھ صاحب ایڈیٹر آریہ درپن۔ جناب بابو سارد اپرشاد صاحب۔ جناب منشی شرم پت صاحب سکرٹری آریہ سماج قادیاں جناب منشی اندرمن صاحب مخاطب ہیں بوعدہ انعام پانسو روپیہ۔ آریہ صاحبان کا پہلا اصول جو مدار تناسخ ہے یہ ہے جو دنیا کا کوئی پیدا کرنے والا نہیں اور سب ارواح مثل پرمیشر کے قدیم اور انادی ہیں اور اپنے اپنے وجود کے آپ ہی پرمیشر ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ یہ اصول غلط ہے اور اس پر تناسخ کی پٹڑی جمانا بنیاد فاسد بر فاسد ہے قرآن مجید کہ جس پر تمام تحقیق اسلام کی مبنی ہے اور جس کے دلائل کو پیش کرنا بغرض مطالبہ دلائل وید اور مقابلہ باہمی فلسفہؔ مندرجہ وید اور قرآن کے ہم وعدہ کرچکے ہیں۔ ضرورت خالقیت باری تعالیٰ کو دلائل قطعیہ سے ثابت کرتا ہے چنانچہ وہ دلائل بہ تفصیل ذیل ہیں:۔ دلیل اول جو برہان لِمِّی ہے یعنے علت سے معلول کی طرف دلیل گئی ہے۔ دیکھو سورۂرعد الجزو ۱۳۔ اللّٰهُ خَالِـقُ كُلِّ شَىْءٍ وَّهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ‏؂ ۔ یعنے خدا ہر ایک چیز کا خالق ہے کیونکہ وہ اپنی ذات اور صفات میں واحد ہے اور واحد بھی ایسا کہ قہار ہے یعنے سب چیزوں کو اپنے ماتحت رکھتا ہے اور ان پر غالب ہے۔ یہ دلیل بذریعہ شکل اول جو بدیہی الانتاج ہے اس طرح پر قائم ہوتی ہے کہ صغریٰ اس کا یہ ہے جو خدا