اور مقابلہ سے امتحان وید اور قرآن کا بخوبی ہوجائے گا۔ اور بعد مقابلہ کے جو فرق اہل انصاف کی نظر میں ظاہر ہوگا وہی فرق قول فیصل متصور ہوگا۔ سوم یہ فائدہ کہ اس التزام سے ناواقف لوگوں کو عقائد مندرجہ وید اور قرآن سے بکلی اطلاع ہوجائے گی۔ چہارم یہ فائدہ کہ یہ بحث تناسخ کی کسی ایک شخص کی رائے خیال نہیں کی جائے گی بلکہ محول بکتاب ہوکر اور معتاد طریق سے انجام پکڑ کر قابل تشکیک اور تزئیف نہیں رہے گی۔ اور اس بحث میں یہ کچھ ضرور نہیں کہ صرف پنڈت کھڑک سنگھ صاحب تحریر جواب کی تن تنہا محنت اٹھائیں بلکہ میں عام اعلان دیتا ہوں کہ منجملہ صاحبان مندرجہ عنوان مضمون ابطال تناسخ جو ذیل میں تحریر ہوگا۔ کوئی صاحب ارباب فضل و کمال میں سے متصدی جواب ہوں اور اگر کوئی صاحب بھی باوجود اس قدر تاکید مزید کے اس طرف متوجہ نہیںؔ ہوں گے اور دلائل ثبوت تناسخ کے فلسفہ متدعویہ وید سے پیش نہیں کریں گے یادر صورت عاری ہونے وید کے ان دلائل سے اپنی عقل سے جواب نہیں دیں گے تو ابطال تناسخ کی ہمیشہ کے لئے ان پر ڈگری ہوجائے گی اور نیز دعویٰ وید کا کہ گویا وہ تمام علوم و فنون پر متضمن ہے محض بے دلیل اور باطل ٹھہرے گا اور بالآخر بغرض توجہ دہانی یہ بھی گزارش ہے کہ میں نے جو قبل اس سے فروری ۱۸۷۸ ء میں ایک اشتہار تعدادی پانسو3 روپیہ بابطال مسئلہ تناسخ دیا تھا وہ اشتہار اب اس مضمون سے بھی بعینہٖ متعلق ہے اگر پنڈت کھڑک سنگھ صاحب یا کوئی اور صاحب ہمارے تمام دلائل کونمبروار جواب دلائل مندرجۂ وید سے دے کر اپنی عقل سے توڑ دیں گے تو بلاشبہ رقم اشتہار کے مستحق ٹھہریں گے اور بالخصوص بخدمت کھڑک سنگھ صاحب کہ جن کا یہ دعویٰ ہے کہ ہم پانچ منٹ میں جواب دے سکتے ہیں یہ گزارش ہے کہ اب اپنی اس استعداد علمی کو روبروئے فضلائے نامدار ملت مسیحی اور برہمو سماج کے دکھلاویں۔ اور جو جو