ہے۔ اس پر پنڈت صاحب نے بعد سماعت تمام مضمون کے دلائل وید کے پیش کرنے سے عجز مطلق ظاہر کیا اور صرف دو شرتیاں رگ وید سے پیش کیں کہ جن میں ان کے زعم میں تناسخ کا ذکر تھا۔ اور اپنی طاقت سے بھی کوئی دلیل پیش کردہ ہماری کو ردّ نہ کرسکے حالانکہ انؔ پر واجب تھا کہ بمقابلہ دلائل فرقانی کے اپنے وید کا بھی کچھ فلسفہ ہم کو دکھلاتے اور اس دعو ٰے کو جو پنڈت دیانند صاحب مدت دراز سے کررہے ہیں کہ وید سرچشمہ تمام علوم فنون کا ہے ثابت کرتے لیکن افسوس کہ کچھ بھی نہ بول سکے اور دم بخود رہ گئے اور عاجز اور لاچار ہوکر اپنے گاؤں کی طرف سدھار گئے۔ گاؤں میں جاکر پھر ایک مضمون بھیجا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو ابھی بحث کرنے کا شوق باقی ہے اور مسئلہ تناسخ میں مقابلہ وید اور قرآن کا بذریعہ کسی اخبار کے چاہتے ہیں۔ سو بہت خوب ہم پہلے ہی تیار ہیں۔ مضمون ابطال تناسخ جس کو ہم جلسہ عام میں گوش گزار پنڈت صاحب موصوف کرچکے ہیں۔ وہ تمام مضمون دلائل اور براہین قرآن مجید سے لکھا گیا ہے اور جابجا آیات فرقانی کا حوالہ ہے۔ پنڈت صاحب پر لازم ہے کہ مضمون اپنا جو دلائل بید سے بمقابلہ مضمون ہمارے کے مرتب کیا ہو پرچہ سفیر ہند یا برادر ہند یا آریہ درپن میں طبع کراویں۔ پھر آپ ہی دانا لوگ دیکھ لیں گے اور بہتر ہے کہ ثالث اور منصف اس مباحثہ تنقیح فضیلت وید اور قرآن میں دو شریف اور فاضل آدمی مسیحی مذہب اور برہمو سماج سے جو فریقین کے مذہب سے بے تعلق ہیں مقرر کئے جائیں۔ سو میری دانست میں ایک جناب پادری رجب علی صاحب جو خوب محقق مدقق ہیں اور دوسرے جناب پنڈت شیونارائن صاحب جو برہمو سماج مین اہل علم اور صاحب نظر دقیق ہیں۔ فیصلہ اس امر متنازعہ فیہ میں حکم بننے کے لئے بہت اولیٰ اور انسب ہیں۔ اس طور سے بحث کرنے میں حقیقت میں چار فائدے ہیں۔ اوّل یہ کہ بحث تناسخ کی بہ تحقیق تمام فیصلہ پاجائے گی۔ دوم اس موازنہ