نہیں ڈالتا جس مشقت سے مَیں نے حصہ نہ لیا ہو ظاہر ہے کہ اُردو عبارت بھی اسی واقعہ بحث کے متعلق ہے اور اس میں مولوی ثناء اللہ صاحب کے اُن اعتراضات کا جواب ہے جو اُنہوں نے پیش کئے تھے۔ اِس صورت میں کون شک کر سکتا ہے کہ وہ اُردو عبارت پہلے سے بنا رکھی تھی۔ پس میرا حق ہے کہ جس قدر خارق عادت وقت میں یہ اُردو عبارت اور قصیدہ تیار ہوگئے ہیں مَیں اُسی وقت تک نظیر پیش کرنے کا انؔ لوگوں سے مطالبہ کروں کہ جو اِن تحریرات کو انسان کا افتراخیال کرتے ہیں اور معجزہ قرار نہیں دیتے اور مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر وہ اتنی مدت تک جو مَیں نے اردو مضمون اور قصیدہ پر خرچ کی ہے اِسی قدر مضمون اُردو جس میں میری ہر ایک بات کا جواب ہو کوئی بات رہ نہ جائے اور اسی قدر قصیدہ جو اِسی تعداد کے اشعار میں واقعات کے بیان پر مشتمل ہو اور فصیح و بلیغ ہو اِسی مُدّت مقررہ میں چھاپ کر شائع کردیں تو مَیں ان کو دس ہزار روپیہ نقد دوں گا۔ میری طرف سے یہ اقرار صحیح شرعی ہے جس میں ہرگز تخلّف نہیں ہوگا اور جس کا وہ بذریعہ عدالت بھی ایفاء کرا سکتے ہیں اور اگر اب مولوی ثناء اللہ اور دوسرے میرے مخالف پہلو تہی کریں اور بدستور مجھے کافر اور دجّال کہتے رہیں تو یہ ان کا حق نہیں ہوگا کہ مغلوب اور لا جواب ہو کر ایسی چالاکی ظاہر کریں اور وہ پبلک کے نزدیک جھوٹے ٹھہریں گے اور پھر مَیں یہ بھی اجازت دیتا ہوں کہ وہ سب مل کر اُردو مضمون کا جواب اور قصیدہ مشتملہ برواقعات لکھ دیں مَیں کچھ عذر نہیں کروں گا۔ اگر انہوں نے قصیدہ اور جواب مضمون ملحقہ قصیدہ میعاد مقررہ میں چھاپ کر شائع کردیا تو مَیں بیشک جھوٹا ٹھہروں گا۔ مگر چاہئے کہ میرے قصیدہ کی طرح ہریک بیت کے نیچے اُردو ترجمہ لکھیں اور منجملہ شرائط کے اس کو بھی ایک شرط سمجھ لیں اِس مقابلہ سے تمام جھگڑے کا فیصلہ ہو جائے گا اور انشاء اللہ ۱۶؍ نومبر ۲ ء کی صبح کو مَیں یہ رسالہ اعجاز احمدی مولوی ثناء اللہ کے پاس بھیج دوں گا جو مولوی سید محمد سرور صاحب لے کر جائیں گے اور اسی تاریخ