بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیَْ علٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ شعر قادر کے کاروبار نمودار ہوگئے کافر جو کہتے تھے وہ گرفتار ہوگئے کافر جو کہتے تھے وہ نگو نسار ہوگئے جتنے تھے سب کے سب ہی گرفتار ہوگئے دس ہزار روپیہ کا اشتہار یہ اشتہار خدا تعالیٰ کے اس نشان کے اظہار کیلئے شائع کیا جاتا ہے جو اور نشانوں کی طرح ایک پیشگوئی کو پورا کرے گا یعنی یہ بھی وہ نشان ہے جس کی نسبت وعدہ تھا کہ وہ اخیر دسمبر ۱۹۰۲ء ؁ تک ظہور میں آجائے گا اور اس کے ساتھ دس ہزار روپیہ کا اشتہار اِس بات کے لئے بطور گواہ کے ہے کہ اپنے دعویٰ کی سچائی کے لئے کس زور سے اور کس قدر صرفِ مال سے مخالفین کو متنبہ کیا گیا ہے۔ مولوی ثناء اللہ امرتسری نے موضع مُدّ میں بآواز بلند کہا تھا کہ ہم کتاب اعجاز المسیح کو معجزہ نہیں کہہ سکتے اور مَیں اِس طرح کی کتاب بنا سکتا ہوں اور یہ سچ بھی ہے کہ اگر مخالف مقابلہ کر سکیں اور اُسی مقرر مُدت میں اسی طرح کی کتاب بنا سکیں تو پھر وہ معجزہ کیسا ہوا اِس صورت میں تو ہم صاف جھوٹے ہوگئے لیکن جب ہمارے دوست مولوی سیّد محمد سرور صاحب و مولوی عبداللہ صاحب ۲؍ نومبر ۱۹۰۲ء ؁ کو قادیان میں پہنچ گئے تو چند روز کے بعد مجھے خیال آیا کہ اگر اعجاز المسیح کی نظیر طلب کی جائے تو جیسا کہ ہمیشہ سے یہ مخالف لوگ حیلہ بہانہ سے کام لیتے ہیں اِس میں بھی کہہ دیں گے کہ ہماری دانست میں کتاؔ ب اعجاز المسیح ستّر دِن میں طیار نہیں ہوئی جیسا کہ تقریر متعلقہ جلسہ مہوتسو کی نسبت