نے غریب صحابہ کو تخت پر بٹھا دیا اور آپ کی شفاعت کا ہی اثر تھا کہ وہ لوگ باوجود اس کے کہ بُت پرستی اور شرک میں نشوونما پایا تھا ایسے موحّد ہو گئے جن کی نظیر کسی زمانہ میں نہیں ملتی اورپھر آپ کی شفاعت کا ہی اثر ہے کہ اب تک آپ کی پیروی کرنے والے خدا کا سچا الہام پاتے ہیں خدا ان سے ہم کلام ہوتا ہے مگر مسیح ابن مریم میں یہ تمام ثبوت کیونکر اور کہاں سے مل سکتے ہیں۔ہمارے سیّد و مولیٰ محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر اس سے بڑھ کر اور زبردست شہادت کیا ہو گی کہ ہم اس جناب کے واسطے سے جوکچھ خدا سے پاتے ہیں ہمارے دشمن وہ نہیں پا سکتے اگر ہمارے مخالف اس امتحان کی طرف آویں تو چند روز میں فیصلہ ہو سکتا ہے مگر وہ فیصلہ کے خواہاں نہیں ہیں وہ اسی خدا کو ماننے کے لئے ہمیں مجبور کرتے ہیں جو نہ بول سکتا ہے، نہ دیکھ سکتا ہے اور نہ پیش از وقت کچھ بتلا سکتا ہے مگر ہمارا خدا ان سب باتوں پر قادر ہے۔ مبارک وہ جو ایسے کا طالب ہو۔
(ماخوذ از ریویو آف ریلیجنز جلد۱ نمبر۵۔ مئی ۱۹۰۲ء صفحہ ۱۷۵ تا۲۰۹)