کہتے ہیں کہ دیکھو اس شخص نے کس قدر ظلم کیا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب جیسے مقدس انسان بالمقابل تفسیر لکھنے کے لئے صعوبت سفر اٹھا کر لاہور میں پہنچے مگر یہ شخص اس بات پر اطلاع پاکر کہ درحقیقت وہ بزرگ نابغہ زمان اور سحبان دوران اور علم معارف قرآن میں لاثانی روزگار ہیں اپنے گھر کے کسی کوٹھہ میں چھپ گیا ورنہ حضرت پیر صاحب کی طرف سے معارف قرآنی کے بیان کرنے اور زبان عربی کی بلاغت فصاحت دکھلانے میں بڑا نشان ظاہر ہوتا۔ لہٰذا آج میرے دل میں ایک تجویز خدا تعالیٰ ؔ کی طرف سے ڈالی گئی جس کو مَیں اتمام حجت کے لئے پیش کرتا ہوں اور یقین ہے کہ پیر مہر علی صاحب کی حقیقت اس سے کھل جائے گی۔ کیونکہ تمام دنیا اندھی نہیں ہے انہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو کچھ انصاف رکھتے ہیں۔ اور وہ تدبیر یہ ہے کہ آج مَیں اُن متواتر اشتہارات کا جو پیر مہر علی شاہ صاحب کی تائید میں نکل رہے ہیں یہ جواب دیتا ہوں کہ اگر درحقیقت پیر مہر علی شاہ صاحب علم معارف قرآن اور زبان عربی کی ادب اور فصاحت بلاغت میں یگانہ روزگار ہیں تو یقین ہے کہ اب تک وہ طاقتیں اُن میں موجود ہوں گی کیونکہ لاہور آنے پر ابھی کچھ بہت زمانہ نہیں گذرا۔ اس لئے مَیں یہ تجویز کرتا ہوں کہ مَیں اِسی جگہ بجائے خود سورۃ فاتحہ کی عربی فصیح میں تفسیر لکھ کر اس سے اپنے دعویٰ کو ثابت کروں اور اس کے متعلق معارف اور حقائق سورہ ممدوحہ کے بھی بیان کروں۔ اور حضرت پیر صاحب میرے مخالف آسمان سے آنے والے مسیح اور خونی مہدی کا ثبوت اس سے ثابت کریں اور جس طرح چاہیں سورۃ فاتحہ سے استنباط کرکے میرے مخالف عربی فصیح بلیغ میں براہین قاطعہ اور معارف ساطعہ تحریر فرماویں۔ یہ دونوں کتابیں دسمبر ۱۹۰۰ء کی پندرہ تاریخ سے ستر۷۰ دن تک چھپ کر