دوران سر اور کمیء خواب اور تشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے۔ اور دوسری چادر جو میرے نیچے کے حصّہ بدن میں ہے وہ بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامنگیر ہے اور بسااوقات سو۱۰۰ سو۱۰۰ دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔ بسااوقات میرا یہ حال ہوتا ہے کہ نماز کے لئے جب زینہ چڑھ کر اوپر جاتا ہوں تو مجھے اپنی ظاہر حالت پر امید نہیں ہوتی کہ زینہ کی ایک سیڑھی سے دوسری سیڑھی پر پاؤں رکھتے تک مَیں زندہ رہوں گا۔ اب جس شخص کیؔ زندگی کا یہ حال ہے کہ ہر روز موت کا سامنا اس کے لئے موجود ہوتا ہے اور ایسے مرضوں کے انجام کی نظیریں بھی موجود ہیں تو وہ ایسی خطرناک حالت کے ساتھ کیونکر افتراپر جرأت کر سکتا ہے اور وہ کس صحت کے بھروسے پر کہتا ہے کہ میری اَسّی برس کی عمر ہوگی حالانکہ ڈاکٹری تجارب تو اس کو موت کے پنجہ میں ہر وقت پھنسا ہوا خیال کرتے ہیں۔ ایسی مرضوں والے مدقوق کی طرح گداز ہو کر جلد مر جاتے ہیں یا کاربینکل یعنی سرطان سے اُن کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو پھر جس زورسے میں ایسی حالت پُر خطر میں تبلیغ میں مشغول ہوں کیا کسی مفتری کا کام ہے۔ جب مَیں بدن کے اوپر کے حصہ میں ایک بیماری۔ اور بدن کے نیچے کے حصّے میں ایک دوسری بیماری دیکھتا ہوں تو میرا دل محسوس کرتا ہے کہ یہ وہی دوچادریں ہیں جن کی خبر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔ مَیں محض نصیحتًا لِلّٰہ مخالف علماء اور ان کے ہم خیال لوگوں کو کہتا ہوں کہ گالیاں دینا اور بدزبانی کرنا طریق شرافت نہیں ہے۔ اگر آپ لوگوں کی یہی طینت ہے تو خیر آپ کی مرضی۔ لیکن اگر مجھے آپ لوگ کاذب سمجھتے ہیں تو آپ کو یہ بھی تو اختیار ہے کہ مساجد میں اکٹھے ہو کر یا الگ الگ میرے پر بددعائیں کریں