مرشد کی مخالفت آثار سعادت کے برخلاف ہے۔ اور اگر وہ اب مرشد سے عقوق اختیار کرتے ہیں اور عاق شدہ فرزندوں کی طرح مقابلہ پر آتے ہیں تو وہ تو فوت ہو گئے ان کی جگہ مجھے مخاطب کریں اور کسی آسمانی طریق سے میرے ساتھ فیصلہ کریں مگر پہلی شرط یہ ہے کہ اگر مرشد کی ہدایت سے سرکش ہیں تو ایک چھپا ہوا اشتہار شائع کر دیں کہ مَیں عبداللہ صاحب کے کشف اور الہام کو کچھ چیز نہیں سمجھتا اور اپنی باتوں کو مقدّم رکھتا ہوں اس طریق سے فیصلہ ہو جائے گا۔ مَیں اِس فیصلہ کے لئے حاضر ہوں۔ جواب باصواب دو ہفتہ تک آنا چاہیئے مگر چھپا ہوا اشتہار ہو۔ والسّلام علٰی من اتبع الھدٰی خاکسار مرزا غلام احمد از قادیاں۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء محمد یوسف صاحب کے کسی غائبانہ انکار پر بھروسہ نہ کر بیٹھیں۔ حافظ صاحب کی ایک مضبوط کل ہمارے ہاتھ میں آگئی ہے اوّل ہم ان کو ایک مجلس میں قسم دیں گے اور پھر وہ قطعی ثبوت کی حقیقت ظاہر کریں گے پھر منشی الٰہی بخش صاحب اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں مولوی عبداللہ صاحب غزنوی کی نسبت لکھتے ہیں کہ وہ بڑے بزرگ صاحب انفاس اور صاحب کشف اور الہام تھے ان کی صحبت میں تاثیرات تھیں ہم اُن کے ادنیٰ غلام ہیں۔ مَیں کہتا ہوں کہ جبکہ وہ ایسے بزرگ تھے اور آپ ان کے ادنیٰ مرید ہیں تو آپ کیوں ایسے بزرگ پر ہاتھ صاف کرنے لگے۔ تعجب کہ وہ یہ کہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نور آسمانی ہے۔ اور اِس طرح پر وہ میری تصدیق کریں اور آپ یہ الہام پیش کریں کہ موسیٰ۱؂ نتواں گشت بتصدیق خرے چند۔ اب آپ ہی بتلاویں جو شخص اپنے ایسے مرشد کو گدہا قرار دے وہ کیسا ہے اور اس کا یہ الہام کس قسم کا ہے؟ شرم! شرم!! شرم!!!منہ ۱؂ سہو کاتب معلوم ہوتا ہے ۔ دراصل لفظ عیسیٰ ہوگا۔