کہا کہ دُنیا کی اصلاح کے لئے جو مجدد آنے والا تھا وہ میرے خیال میں مرزا غلام احمدؐ ہے۔ یہ لفظ ایک خواب کی تعبیر میں فرمایا اور کہا کہ شائد* اس نور سے مراد جو آسمان سے اترتا دیکھا گیا مرزا غلام احمد ہے۔ یہ دونوں صاحب زندہ موجود ہیں اور دوسرے صاحب کی دستی تحریر اس بارے میں میرے پاس موجود ہے۔ اب بتلاؤ کہ ایک فریق تو مجھے کافر کہتا ہے اور دجّال نام رکھتا ہے اور اپنے مخالفانہ الہام سُناتا ہے جن میں سے منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ ہیں جو مولوی عبد اللہ صاحب کے مرید ہیں۔ اور دوسرا فریق مجھے آسمان کا نور سمجھتا ہے اور اس بارے میں اپنے کشف ظاہر کرتا ہے جیسا کہ منشی الٰہی بخش صاحب
* یاد رہے کہ جب منشی محمد یعقوب صاحب برادر حقیقی حافظ محمد یوسف صاحب نے بمقام امرتسر بتقریب مباہلہ عبد الحق غزنوی مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی کا یہ بیان لوگوں کو سُنایا تھا جو چار سو ۴۰۰ کے قریب آدمی ہوں گے اُس وقت انہوں نے شائد کا لفظ استعمال نہیں کیا تھا بلکہ رو رو کر اسی حالت میں کہ ان کا منہ آنسوؤں سے تر تھا یقینی اور قطعی الفاظ میں بیان کیا تھا کہ مولوی عبد اللہ صاحب نے میری بیوی کی خواب سن کر فرمایا تھا کہ وہ نور جو خواب میں دیکھا گیا کہ آسمان سے نازل ہوا اور دنیا کو روشن کر دیا وہ مرزا غلام احمد ؐ قادیانی ہے۔ منہ