ڈال دیتے اور پھر خدا کے فعل کو بطورایک حَکم کے فعل کے مان لیتے مگر ان لوگوں کو تو اس قسم کے مقابلہ کا نام سُننے سے بھی موت آتی ہے۔ مہر علی شاہ گولڑوی کو سچا ماننا اور یہ سمجھ لینا کہ وہ فتح پاکر لاہور سے چلا گیا ہے کیا یہ اس بات پر قوی تھوڑی دیر کے بعد منشی الٰہی بخش صاحب کی نسبت یہ الہام ہوا۔ یریدون ان یروا طمثک واللّٰہ یرید ان یریک انعامہ۔ الانعامات المتواترۃ۔ انت منی بمنزلۃ اولادی۔ واللّٰہ ولیک وربّک۔ فقلنا یانارکونی بردا۔ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ہم یحسنون الحسنٰی۔ ترجمہ:۔ یہ لوگ خون حیض تجھ میں دیکھنا چاہتے ہیں یعنی ناپاکی اور پلیدی اور خباثت کی تلاش میں ہیں اور خدا چاہتا ہے کہ اپنی متواتر نعمتیں جو تیرے پر ہیں دکھلاوے۔ اور خون حیض سے تجھے کیونکر مشابہت ہو اور وہ کہاں تجھ میں باقی ہے۔ پاک تغیرات نے اس خون کو خوبصورت لڑکا بنا دیا اور وہ لڑکا جو اس خون سے بنا میرے ہاتھ سے پیدا ہوا اس لئے تو مجھ سے بمنزلہ اولاد کے ہے یعنی گو بچوں کا گوشت پوست خون حیض سے ہی پیدا ہوتا ہے مگر وہ خون حیض کی طرح ناپاک نہیں کہلا سکتے۔ اسی طرح تو بھی انسان کی فطرتی ناپاکی سے جو لازم بشریت ہے اور خون حیض سے مشابہ ہے ترقی کر گیا ہے۔ اب اس پاک لڑکے میں خون حیض کی تلاش کرنا حمق ہے وہ تو خدا کے ہاتھ سے غلام زکی بن گیا اور اس کے لئے بمنزلہ اولاد کے ہو گیا اور خدا تیرا متولی اور تیرا پرورندہ ہے اس لئے خاص طور پر پدری مشابہت درمیان ہے۔ جس آگ کو اس کتاب عصائے موسیٰ سے بھڑکانا چاہا ہے ہم نے اس کو بُجھا دیا ہے۔ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے جو نیک کاموں کو پوری خوبصورتی کے ساتھ انجام دیتے ہیں اور تقویٰ کے باریک پہلوؤں کے لحاظ رکھتے ہیں۔ یعنی وہ لوگ جو بغیر پوری تفتیش کے آیت کریمہ3 ۱؂ کا مصداق بنتے ہیں خدا ان کے ساتھ نہیں ہے اور ان کیلئے