پیدا کرتا ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں شانِ محبّیت بھی تھی جس کا اسم احمد مقتضیؔ ہے۔ کیونکہ حامد کے لئے محب ہونا ضروری ہے۔ ہر ایک شخص کسی کی سچی اور کامل تعریف تبھی کرتا ہے جبکہ اس کا محب بلکہ عاشق ہو اور عاشق اور محب ہونے کیلئے فروتنی لازم ہے اور یہی جمالی حالت ہے جو حقیقت احمدیہ کو لازم پڑی ہوئی ہے۔ محبوبیت جو اسم محمد میں مخفی تھی صحابہ کے ذریعہ سے ظہور میں آئی۔ اور جو لوگ ہتک کرنے والے اور گردن کش تھے محبوب الٰہی ہونے کے جلال نے ان کی سرکوبی کی لیکن اسم احمد میں شانِ محبّیت تھی یعنی عاشقانہ تذلل اور فروتنی۔ یہ شان مسیح موعود کے ذریعہ سے ظہور میں آئی۔ سو تم شانِ احمدیت کے ظاہر کرنے والے ہو۔ لہٰذا اپنے ہر ایک بیجا جوش پر موت وارد کرو اور عاشقانہ فروتنی دکھلاؤ۔ خدا تمہارے ساتھ ہو۔ آمین
شتاب کارنکتہ چینوں کیلئے مختصر تحریر
اور براہین احمدیہ کا ذکر
چونکہ یہ بھی سنت اللہ ہے کہ ہر ایک شخص جو خدا کی طرف سے آتا ہے بہت سے کوتہ اندیش ناخدا ترس اس کی ذاتیات میں دخل دے کر طرح طرح کی نکتہ چینیاں کیا کرتے ہیں کبھی اس کو کاذب ٹھہراتے ہیں کبھی اس کو عہد شکن قرار دیتے ہیں اور کبھی اس کو لوگوں کے حقوق تلف کرنے والا اور مال خور اور بددیانت اور خائن قرار دے دیتے ہیں کبھی اس کا نام شہوت پرست رکھتے ہیں اور کبھی اس کو عیاش اور خوش پوش اور خوش خور سے موسوم کرتے ہیں اور کبھی جاہل کرکے پکارتے ہیں۔* اور کبھی اس کو ان
* افسوس کہ علمی نشان کے مقابلہ میں نادان لوگوں نے پیر مہر علی شاہ گولڑوی کی نسبت ناحق