اور وہ احمد کے رنگ میں ہو کر مَیں ہوں اب اسم احمد کا نمونہ ظاہر کرنے کا وقت ہے یعنی جمالی طور کی خدمات کے ایّام ہیں اور اخلاقی کما ؔ لات کے ظاہر کرنے کا زمانہ ہے۔ ہمارے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مثیل موسیٰ بھی تھے اور مثیل عیسیٰ بھی۔ موسیٰ جلالی رنگ میں آیا تھا اور جلال اور الٰہی غضب کا رنگ اُس پر غالب تھا مگر عیسیٰ جمالی رنگ میں آیا تھا اور فروتنی اس پر غالب تھی۔ سو ہمارے نبی صلے اللہ علیہ وسلم نے اپنی مکّی اور مدنی زندگی میں یہ دونوں نمونے جلال اور جمال کے ظاہر کر دیئے۔ اور پھر چاہا کہ آپ کے بعد آپ کی فیض یافتہ جماعت بھی جو آپ کے روحانی وارث ہیں انہی دونوں نمونوں کو ظاہر کرے۔ سو آپ نے محمدی یعنی جلالی نمونہ دکھلانے کے لئے صحابہ رضی اللہ عنہم کو مقرر فرمایا کیونکہ اس زمانہ میں اسلام کی مظلومیت کے لئے یہی علاج قرین مصلحت تھا پھر جب وہ زمانہ جاتا رہا اور کوئی شخص زمین پر ایسا نہ رہا کہ مذہب کے لئے اسلام پر جبر کرے اس لئے خدانے جلالی رنگ کو منسوخ کرکے اسم احمد کا نمونہ ظاہر کرنا چاہا یعنی جمالی رنگ دکھلانا چاہا۔ سو اس نے قدیم وعدہ کے موافق اپنے مسیح موعود کو پیدا کیا جو عیسیٰ کا اوتار اور احمدی رنگ میں ہو کر جمالی اخلاق کو ظاہر کرنے والا ہے اور خدا نے تمہیں اس عیسیٰ احمد صفت کے لئے بطور اعضا کے بنایا۔ سو اب وقت ہے کہ اپنی اخلاقی قوتوں کا حُسن اور جمال دکھلاؤ۔ چاہئے کہ تم میں خدا کی مخلوق کے لئے عام ہمدردی ہو اور کوئی َ چھل اور دھوکا تمہاری طبیعت میں نہ ہو۔ تم اسم احمد کے مظہرہو۔ سو چاہئے کہ دن رات خدا کی حمد و ثنا تمہارا کام ہو اور خادمانہ حالت جو حامد ہونے کے لئے لازم ہے اپنے اندر پیدا کرو اور تم کامل طور پر خدا کی کیونکر حمد کر سکتے ہو جب تک تم اس کو ربّ العالمین یعنی تمام دنیا کا پالنے والا نہ سمجھو اور تم کیونکر اس اقرار میں سچّے ٹھہر سکتے ہو جب تک ایسا ہی اپنے تئیں بھی نہ بناؤ۔ کیونکہ اگر تو کسی نیک صفت کے ساتھ کسی کی تعریف کرتا ہے