لڑائی نہیں کرے گا اور یہ خدا تعالیٰ کا قرآن شریف میں وعدہ تھا کہ اس حصے کے پورا کرنے کے لئے مسیح موعود اور اس کی جماعت کو ظاہر کیا جائے گا۔ جیسا کہ آیت 3 ۱؂ میں اسی کی طرف اشاؔ رہ ہے اور آیت 33 ۲؂ بھی یہی اشارہ کر رہی ہے۔ سو ہوشیار ہو کر سُنو کہ تیرہ سو برس کے بعد جمالی طرز کی زندگی کا نمونہ دکھلانے کے لئے تمہیں پیدا کیا گیا۔* یہ خدا کا 3۳؂ میں وعدہ تھا کہ یہ علوم اور معارف مسیح موعود کو اکمل اور اتم طور پر دیئے جائیں گے کیونکہ تمام دینوں پر غالب ہونے کا ذریعہ علومِحقّہ اور معارف صادقہ اور دلائل بیّنہ اور آیات قاہرہ ہیں اور غلبہ دین کا انہیں پر موقوف ہے۔ اسی کی طرف اشارہ ہے کہ جو کہا گیا کہ اُن دنوں میں بیت اللہ کے نیچے سے ایک بڑا خزانہ نکلے گا یعنی بیت اللہ کے لئے جو خدا کو غیرت ہے وہ تقاضا کرے گی جو بیت اللہ سے روحانی معارف اور آسمانی خزائن ظاہر ہوں یعنی جب مخالفوں کے ظالمانہ حملے بیت اللہ کی عزت کا انہدام چاہیں گے تو اس انہدام کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کے نیچے سے ایک بھاری خزاؔ نہ نکل آئے گا جو معارف کا خزانہ ہوگا اور یہ بیت اللہ پر موقوف نہیں بلکہ قرآن کے ہر یک ایسے فقرہ کے نیچے ایک خزانہ ہے جس کو کافروں کے ہاتھ مخالفانہ حربہ سے منہدم کرکے جھوٹ کے رنگ میں دکھلانا چاہتے ہیں۔ کوئی مسلمان نہ بیت اللہ کو گرائے گا اور نہ قرآنی عمارت کو گرانا چاہے گا بلکہ حدیث کے مضمون کے موافق کافر لوگ اس عمارت کو گرا رہے ہیں اور اس کے نیچے سے خزانے نکل رہے ہیں۔ مَیں کافر کو بھی اس وجہ سے دوست رکھتا ہوں کہ ان کے ذریعہ سے بیت اللہ اور کتاب اللہ کے پوشیدہ خزانے ہمیں مل رہے ہیں۔ اور ان معنوں کو قائم رکھ کر ایک اور معنے بھی اس جگہ ہیں اور وہ یہ ہے کہ خدانے اپنے الہامات میں