یاد کرو۔ تم دیکھتے ہو کہ ہر ایک سال کوئی نہ کوئی دوست تم سے رخصت ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی تم بھی کسی سال اپنے دوستوں کو داغ جدائی دے جاؤگے۔ سو ہوشیار ہو جاؤ اور اس پُر آشوب زمانہ کی زہر تم میں اثر نہ کرے۔ اپنی اخلاقی حالتوں کو بہت صاف کرو ۔کینہ اور بُغض اور نخوت سے پاک ہو جاؤ اور اخلاتی معجزات دنیا کو دکھلاؤ۔ تم سُن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں(۱) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام توریت میں لکھا گیا ہے جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے۔3333....33 ۔۱ (۲) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اوریہ نام انجیل میں ہے جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الٰہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے۔33 ۲ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلال اور جمال دونوں کے جامع تھے۔ مکّہ کی زندگی جمالی رنگ میں تھی اور مدینہ کی زندگی جلالی رنگ میں۔ اور پھر یہ دونوں صفتیں امت کے لئے اس طرح پر تقسیم کی گئیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو جلالی رنگ کی زندگی عطا ہوئی اور جمالی رنگ کی زندگی کیلئے مسیح موعود کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مظہر ٹھہرایا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے حق میں فرمایا گیا کہ یضع الحرب یعنی*
* جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے حضرت موسیٰ کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبی صلے اللہ علیہ وسلم کے وقت میں بچوں اور بڈھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیا گیا اور پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کرمواخذہ سے نجات پانا قبول کیا گیا اور پھر مسیح موعود کے وقت قطعًا جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا۔منہ