کہ وہ یہ اعتراض پیش کرے کہ جبکہ اس دروغگونے جس کا دروغگو ہونا تم تسلیم کرتے ہوتیئیسں برس تک یا اس سے زیادہ عرصہ تک زندگی پالی اور ہلاک نہ ہوا تو ہم کیونکر سمجھیں کہ ایسے کاذب کی مانند تمہارا نبی نہیں تھا۔ ایک کاذب کو تیئیس برس تک مہلت مل جانا صاف اس بات پر دلیل ہے کہ ہر ایک کاذب کو ایسی مہلت مل سکتی ہے۔ پھر 33 ۱؂ کا صدق لوگوں پر کیوں کر ظاہر ہوگا؟ اور اس بات پر یقین کرنے کےؔ لئے کون سے دلائل پیدا ہوں گے کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم افترا کرتے تو ضرور تیئیس برس کے اندر اندر ہلاک کئے جاتے۔ لیکن اگر دوسرے لوگ افترا کریں تو وہ تیئیس برس سے زیادہ مدت تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں اور خدا ان کو ہلاک نہیں کرتا۔ یہ تو وہی مثال ہے۔ مثلاً ایک دو کاندار کہے کہ اگر میں اپنے دوکان کے کاروبار میں کچھ خیانت کروں یا ردّی چیزیں دوں یا جھوٹ بولوں یا کم وزن کروں تو اُسی وقت میرے پر بجلی پڑے گی اس لئے تم لوگ میرے بارے میں بالکل مطمئن رہو اور کچھ شک نہ کروکہ کبھی مَیں کوئی ردّی چیز دوں گا یا کم وزنی کروں گا یا جھوٹ بولوں گا بلکہ آنکھ بند کرکے میری دوکان سے سودا لیا کرو اور کچھ تفتیش نہ کرو تو کیا اس بیہودہ قول سے لوگ تسلّی پا جائیں گے۔ اور اس کے اس لغو قول کو اس کی را ستبازی پر ایک دلیل سمجھ لیں گے؟ ہر گز نہیں۔ معاذ اللہ ایسا قول اس شخص کی را ستبازی کی ہر گز دلیل نہیں ہو سکتی بلکہ ایک رنگ میں خلق خدا کو دھوکا دینا اور ان کو غافل کرنا ہے۔ ہاں دو صورت میںیہ دلیل ٹھہرسکتی ہے۔ (۱) ایک یہ کہ چند دفعہ لوگوں کے سامنے یہ اتفاق ہو چکا ہو کہ اس شخص نے اپنی فروختنی اشیاء کے متعلق کچھ جھوٹ بولا ہو یا کم وزن کیا ہو یا کسی اور قسم کی خیانت کی ہو تو اسی وقت اُس پر بجلی پڑی ہو۔ اور نیم مردہ کر دیا ہو۔ اور یہ واقعہ جھوٹ بولنے یا خیانت یا کم وزنی کرنے کا بار بار پیش آیا ہو اور بار بار بجلی پڑی ہو